پی ٹی آئی حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کرکے ہارس ٹریڈنگ کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا

لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سنٹرل پنجاب کے صدر اعجازاحمدچوہدری نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن کی شفافیت کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری ہونا خوش آئند اور تاریخی اقدام ہے، سپریم کورٹ عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ سنائے گی، پی ٹی آئی کی حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری

کرکے ہارس ٹریڈنگ کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اعجاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ، سیاسی گھوڑوں کی خریدو فروخت کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑے گی، دولت کے پجاری ناکام اور نامراد ہونگے، چھانگا مانگا کی سیاست کرنے والوں کی دکانداری ہمیشہ کے لئے بندہو چکی ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں دونمبری سیاست اور ہارس ٹریڈنگ کی پیداوار ہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے دعویداروں نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کرکے معاہدے کی نفی کردی ہے، پیپلزپارٹی او ر ن لیگ سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کی اوپن بیلٹ کے حوالے سے جاری صدارتی آرڈیننس پر بے بنیاد تنقید بلاجواز ہے، اپوزیشن ٹولے کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔ سینیٹ الیکشن: پیسہ چلا تو پی ٹی آئی ہار جائیگی، انتخابات سے قبل بڑا انکشاف کر دیا گیا پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکز سے آنے والی کسی بھی لسٹ میں شامل امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے ، یہ انکشاف سینئر تجزیہ کار محسن بیگ نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی باہر کے بندے کو ووٹ نہیں دیا جائے گا ، ہم صرف اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کو ہی ووٹ دیں گے۔تجزیہ کار کے مطابق اگر اس بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا تو پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی۔دوسری طرف حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی خاص اہمیت کے حامل ہوچکے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جی ڈی اے ، متحد قومی موومنٹ پاکستان ، مسلم لیگ قائداعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ

آئندہ ماہ 48 سینیٹرز اپنی مدت مکمل ونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جہاں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے لیے مسلم لیگ ق کے صوبائی اراکین کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ ق لیگ کی طرف سے بھی آئندہ چند روز میں کسی بڑے اعلان کی توقع کی جارہی ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام زیر گردش ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں