جج سوشل میڈیا استعمال نہیں کر سکتا، لاہور ہائیکورٹ نے ججز پر پابندی لگا دی

لاہور (پی این آئی) ججز کے واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹویٹر، فیس بک دیگر سوشل میڈیا ایپلیکیشنز استعمال کرنے پر پابندی عائد۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ججز کنڈکٹ کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب کی اعلیٰ عدالت نے صوبے کی تمام عدالتوں کے ججز پر سوشل میڈیا ایپلیکیشنز استعمال کرنے

پر پابندی عائد کی ہے۔ججز کو ٹویٹر، فیس بک، انسٹا گرام، واٹس ایپ اور دیگر ایپلی کیشنز کا استعمال ترک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو نوٹیفیکیشن بھجوا دیا گیا۔ اعلیٰ عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ضلعی عدالتوں کے ججز کا اپنے پیغامات پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا استعمال ناصرف ججز کے وقار کیخلاف ہے، بلکہ یہ کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔ جوڈیشل افسروں کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے گئے پیغامات کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی نشر و اشاعت ہوتی ہے۔ اسی باعث اب ججز کو سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کا استعمال ترک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد پر نظرثانی کی حامی بھرلی حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد پر نظرثانی کی حامی بھرلی، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ پٹیشنرز اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نظرثانی کی جائے گی۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 19 اور19 اے بنیادی حقوق سے متعلق ہے، لگتا ہے کہ سوشل میڈیا رولز بناتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی گئی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز سے مشاورت کی جائیگی، کسی پلیٹ فارم کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں،کچھ مہلت دی جائے، پی ٹی اے اور اسٹیک ہولڈرزسے مل کر رولزمیں نظرثانی کریں گے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل کا بہت مثبت ردعمل ہے، مشاورت ضروری ہے اوریہ بہت مناسب بات ہے، ہمیں ان پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے، اچھی بات کی توقع کرنی چاہیے۔

وکیل درخواست گزار اسامہ خاور نے کہا کہ ہمیں پہلے بھی بلاکر مشورہ کیا گیا مگربات نہیں مانی گئی۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے کہاکہ عدالت نے اس کیس میں عدالتی معاون بھی مقرر کیے تھے،پاکستان بارکونسل اور پی ایف یو جے اس معاملے میں اہم اسٹیک ہولڈر ہیں۔کاشف ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ نئے رولزکی روشنی میں کوئی ناموافق آرڈر پاس کرنے سے روکا جائے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر ہم کوئی جنرل آرڈر پاس نہیں کریں گے، اگر ان رولزکی بنیاد پرکوئی آرڈر پاس ہوا تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں