نیویارک(پی این آئی) دنیا کو کورونا وائرس کی ویکسین کا انتظار تھا کہ ویکسین آئے اور اس موذی وباءسے دنیا کو نجات ملے۔ اب ویکسین بھی آ چکی ہے مگر اس کے مکمل خاتمے کے متعلق سائنسدانوں کی طرف سے پریشان کن انکشاف بھی سامنے آ گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین آنے
کے بعد بھی یہ وباءجلد ختم ہونے والی نہیں ہے۔ کورونا وائرس کے مکمل ختم ہونے میں لگ بھگ 7سال کا عرصہ لگے گا۔ جب تک تیار ہونے والی ویکسین دنیا کی 75فیصد آبادی کی دسترس میں نہیں پہنچتی، تب تک اس وباءکا خاتمہ نہیں ہو گا۔رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ویکسین کیلکولیٹر تیار کیا ہے جس کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کی 75فیصد آبادی تک ویکسین پہنچنے میں 7سال کا عرصہ لگے گا۔ تب کہیں پوری دنیا میں ’ہرڈ امیونٹی‘ (Herd immunity)آئے گی اور اس وائرس کا پھیلاؤ رک جائے گا۔اس کیلکو لیٹر کے ذریعے امریکہ کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں 2022ءتک ویکسین 75فیصد آبادی کی دسترس میں ہو گئی اور 2022ءکے نیوایئر تک امریکہ کو ’ہرڈ امیونٹی‘ حاصل ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ اب تک ویکسین کی 11کروڑ 90لاکھ خوراکیں پوری دنیا کو دی گئی ہیں۔ امریکہ میں اب تک صرف 8.7فیصد آبادی کو ایک یا دو بار ویکسین دی گئی ہے۔ برطانوی ماہرین نے سنسنی پھیلا دی، کورونا وائرس کی نئی قسم ارتقاء کے بعد مزید خطرناک ہوگئی برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے ارتقاء کے بعد مزید طاقتور ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ قسم انسانی جسم میں موجود اینٹی باڈیز کودھوکا دے کر مدافعتی نظام میں داخل ہونے کی طاقت رکھتی ہے۔نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہیکہ کورونا وائرس کی kent قسم وائرس کو مدافعتی نظام میں داخل ہونے میں مدد دے سکتی ہے۔یہ وائرس کی شکل تبدیل کرسکتی ہے تاکہ اینٹی باڈیز اس کی شناخت نہ کرسکیں۔برطانوی رپورٹ کے مطابق وائرس کے ارتقاء کامطلب ہیکہ یہ نہ صرف خلیوں کو متاثر کرسکتا ہے بلکہ مدافعتی نظام پر بھی حملہ کرسکتا ہے اور پہلے سے متاثرہ افراد بھی دوبارہ انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں