موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم، سدپارہ سمیت تین کوہ پیما لاپتہ، تلاش جاری

اسکردو(پی این آئی ) موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم، سدپارہ سمیت تین کوہ پیما لاپتہ، تلاش جاری، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے لیے جانے والی ٹیم میں شامل تین افراد لاپتہ ہو گئے ہیں جن میں پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سدپارہ بھی شامل ہیں۔سنیچر کو الپائن کلب کی جانب سے کی جانے

ٹویٹس میں بتایا گیا ہے کہ تینوں کوہ پیماؤں کا رابطہ جمعے سے منقطع ہوا ہے۔ٹویٹس کے مطابق ’ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جس کے لیے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘الپائن کی جانب سے عوام سے دعا کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ساجد علی سدپارہ جمعے کی شام کو واپس سی تھری آ گئے تھے کیونکہ ان کا آکسیجن ریگولیٹر کام نہیں کر رہا تھا تاہم دیگر کوہ پیماؤں نے بلندی کی طرف سفر جاری رکھا تھا۔ایک اور ٹویٹ میں الپائن کلب کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے لیے پائلٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اونچائی پر پرواز کرے۔ پہاڑ پر درجہ حرارت بہت کم ہے جبکہ 6500 میٹر کے اوپر کے علاقے میں ہوا کی رفتار 35 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے۔کلب کے مطابق بیس کیمپ میں آکسیجن بوتلیں، ماسک، ریگولیٹرز اور دوسرا سامان تیار کر کے رکھا گیا ہے۔اسی طرح محمد علی سدپارہ کے اکاؤنٹ سے ان کے نمائندے راؤ احمد نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ہم ابھی تک علی، جان سنوری اور جے پی موہر سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم تمام حفاظتی انتظامات کر لیے گئے ہیں۔ ان کے ساتھ آخری رابطہ رات ایک بجے اور اس کے بعد صبح چار بجے ہوا تھا۔‘جان سنوری کا تعلق آئس لینڈ سے ہے جبکہ جے پی موپر کا تعلق چلی سے ہے۔ یہ دونوں کوہ پیما عالمی سطح پر کوہ پیمائی میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا چکے

ہیں۔سکردو سے تعلق رکھنے والے محمد علی سدپارہ اپنے بیٹے ساجد علی سدپارہ کے ساتھ بغیر آکسیجن کے کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکلے تھے تاہم ان کے بیٹے جمعے کی شام کو واپس سی تھری لوٹ آئے تھے جبکہ باقی ٹیم نے سفر جاری رکھا تھا۔الپائن کلب کی جانب سے کوہ پیماؤں کے لاپتہ ہونے کی ٹویٹس کے بعد صارفین کے تبصروں سے تشویش ظاہر ہوتی ہے اور زیادہ تر صارفین نے ان کی کامیابی اور بحفاظت واپس کی دعا کی ہے۔گلوکار فخر عالم نے اس حوالے سے محمد علی سدپارہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ہمارے ہیرو اور ان کے ساتھی کے ٹو کے پہاڑ پر لاپتہ ہو گئے ہیں اور اس وقت ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں