مصطفی آباد/للیانی (این این آئی) مصطفی آباد للیانی و گردونواح میں کیمیکل ملے دودھ دہی مکھن کی سرعام فروخت جاری، انسانی جانوں سے کھیلنے کا دھندہ عروج پر، انتظامیہ خاموش تماشائی۔ کیمیکل پائوڈر سے دودھ دہی، مکھن دیسی گھی اور مٹھائیاں بنائیں جاتی ہیں جس کی وجہ سے شہری مختلف قسم کی موذی
بیماریوں مبتلا ہونے لگے۔ محکمہ فورڈ نے منتھلیاں لے کے سماج دشمن عناصر کو عوام کی جانوں سے کھیلنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ محکمہ فورڈ اتھارٹی والوں نے عرصہ دراز سے نہ ہی کسی جعلی دودھ بنانے والی ملک شاپس کوپکڑا اور نہ ہی کسی ناقص مٹھائی بنانے اور بیچنے والوں کیخلاف کوئی قانونی کاروائی کی ہے۔ اہل علاقہ، سیاسی و سماجی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر خوراک، وزیر صحت ، فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور ڈپٹی کمشنر لاہور سے اپیل کی ہے کہ ایسے عوام دشمن عناصر کیخلاف فوری قانونی کاروائی کی جائے۔۔۔۔آٹا بحران شروع، سمگلنگ یا ناقص منصوبہ بندی؟ شہری علاقوں میں آٹے کے حصول کیلئے اصل شناختی کارڈ لازم قرار، دیہی علاقوں میں سپلائی بند عوام پریشانوہاڑی(این این آئی)آٹے کا دوبارہ اٹھتاہوابحران سنگین شکل اختیارکرنے لگا،شہری علاقوں میں آٹاکے حصول کیلئے اصل شناختی کارڈلازم قرارجبکہ دیہی علاقوں میں سپلائی بندہونے سے عوام پریشان ہے۔تفصیل کے مطابق محکمہ خوراک کے افسران اوراورضلعی انتظامیہ ضلع میں آٹاکے بحران سے یکسرانکاری ہیں لیکنحقیقت میں دیہی اورشہری علاقوں میں آٹاکی دستیابی دن بدن بدترین صورتحال اختیارکرتی جا رہی ہے اس وقت ضرورتمندافرادآٹاکے حصول کیلئے مارے مارے پھررہے ہیں انتظامیہ اورمحکمہ فوڈکی طرف سے آٹاکی عام اوروافرمقدارمیں گندم
دستیابی کے تمام دعوے جھوٹ اورفریب ثابت ہورہے ہیں کیونکہ کئی کئی روزتک عوام کوآٹانہیں ملتااگرکسی جگہ سے دستاب ہوبھی جائے توایک روزپہلے نام لکھواناپڑتاہے اگلے روز آٹا دیا جاتا ہے شہری علاقوں میں آٹاکے سیل پوائنٹ پراصل شناختی کارڈکی شرط عائدکردی گئی ہے دیہی علاقوں میں مزدورپیشہ لوگوں کیلئے آٹاکاحصول ناممکن بنادیاگیاہے شہریوں غلام رسول، عبدالرشید، اللہ دتہ صابر،عقیل احمد، ربنواز، غلام مجتبی، محمد عرفان، محمد آصف نے صحافیوں کوبتایاکہ صرف20تھیلے سیل پوائنٹ پرسفارشی لوگوں کودے دیئے جا تے ہیں باقی لوگ 2500روپے فی من آٹاخریدنے پرمجبورہیں جس سے لگتاہے کہ آٹابیرون ملک افغان بارڈرکے ذریعے سمگل کیاجارہاہے اورانہیں کوئی پوچھنے والانہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں