سندھ، گریڈ 1 سے 5 اور گریڈ 6 تا 15 کی بھرتیوں میں پراسرار سے رکاوٹ، وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھنے پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوئی، تشویش ظاہر کر دی گئی

کراچی (این این آئی) صوبے کے سب سے بڑے تدریسی اسپتال ڈاکٹر روتھ کے ایم فاؤسول اسپتال کراچی میں عملے کی کمی ، آئی سی یوز ، ایچ ڈی یوزسمیت دیگر وارڈز میں تربیت یافتہ ٹیکنشیز ودیگر معاون عملے کی شدید کمی ، مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ، گریڈ 1تا 5اور گریڈ 6تا 15کے تقرر نامے دوسال گزرنے کے

بعد بھی جاری نہ ہوسکے، 25ہزار سے زائد امیدواروں کی ایک کروڑ روپے سے زائد رقم سٹی ایس کمپنی ڈکار گئی۔،تفصیلات کے مطابق سول اسپتال کراچی سندھ کا سب سے بڑا تدریسی اسپتال ہے جہاں لیبارٹری، جنرل وارڈ، اسپیشل وارڈ ، او پی ڈی میں یومیہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کاعلاج کیا جا تا ہے لیکن اسپتال کو گزشتہ کئی عرصے سے عملے کی کمی کا سامنا ہے۔ کورونا کے باعث اسپتال پر مریضوں کا دباؤ تو بڑھا لیکن عملہ نہیں بڑھا، انتقال کرجانیوالے اور ریٹائرڈ ملازمین کی اسامیوں کی خالی جگہ اب تک جوں کی توں خالی ہیں۔ دو سال قبل سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سول اسپتال کراچی میں عملے کی کمی کو دور کرنے کیلئے احکامات جاری کئے گئے تھے جس کے بعد 13جنوری 2019کو 15ہزار سے زائد امیدواروں نے شدید دھکم اور اور لاٹھی چارج کے باوجود درخواستیں جمع کروائیں۔ انٹرویو کے مرحلے سے گزریں جس کے بعد محکمہ صحت کی جانب سے تشکیل شدہ کمیٹی نے کامیاب امیدواروں کی فہرست مرتب کی اور محکمہ صحت کے افسران بالا کو ارسال کردیں لیکن دو سال کے عرصے کے باوجود تاحال کامیاب امیدواروں کے تقرر نامے جاری نہیں کئے گئے۔ اسی طرح گریڈ 6تا 15کی خالی اسامیوں کیلئے سی ٹی ایس کے ذریعے درخواستیں طلب کی گئی جس میں تقریباً 25ہزار سے زائد امیدواروں نے تقریباً ایک کروڑ روپے سی ٹی ایس

کمپنی کو ادا کئے لیکن بدقسمتی سے نہ تو گریڈ 1تا 5اور نہ ہی گریڈ 5تا 15کے تقرر نامے جاری کئے گئے جبکہ25ہزار سے زائد امیدواروں کے سی ٹی ایس کمپنی کو دیئے گئے تقریباً ایک کروڑ روپے کا اتا پتہ ہے۔ اس ضمن میں جب سندھ پیرامیڈیکل اسٹاف کے مرکزی صدر اخلاق احمد خان سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سول اسپتال کراچی میں گریڈ 1سے 5اور گریڈ 6تا 15کی بھرتیوں میں ایک پراسرار سے رکاوٹ ہے جس کی وجہ بظاہر نظر نہیں آتی ۔ گزشتہ مہینوں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کو ایک لیٹر لکھا تھا جس کا جواب تاحال نہیں ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت کے سبب سرکاری اسپتال ہی غریب عوام کی امید ہوتی ہے ایسے میں جب کورونا کی وباء شدت سے ہم پر حملہ آور ہے وہیں اسپتالوں میں عملے کی کمی سے مریضوں کا مشکلات کا سامنا ہے اور پیرامیڈیکل اسٹاف پر کام کا دوہرا دباؤ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ غریب مریضوں پر رحم کیا جائے اور سول اسپتال کراچی میں عملے کی کمی کو دور کیا جائے۔ ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں