کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، حکومت نظام انصاف میں اصلاحات لانے میں ناکام رہی، فواد چوہدری کا اعتراف

اسلام آباد (آن لائن ) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت نظام انصاف میں اصلاحات لانے میں ناکام رہی ہے۔ہفتہ کے روز ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ نظام انصاف میں اصلاحات لانے میں ناکامی کی وجہ سے بھی پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں اضافہ ہوا ہے۔فواد چوہدری نے

کہا کہ وزیراعظم کئی بار وزارت قانون کو اصلاحات لانے کا کہہ چکے ہیں مگر اس کی رفتار بہت سست ہے۔۔۔۔۔ اوورسیز پاکستانیز کیلئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشستیں ، وزارت پارلیمانی امور سے رائے طلب کر لی گئی اسلام آباد( آئی این پی) اوورسیز پاکستانیز کے لیئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشستیں مختص کرنے کے معاملے پر وزارت پارلیمانی امور سے رائے طلب کر لی گئی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے تعزیرات پاکستان سے بغاوت سے متعلق دفعہ کو حذف کرنے کے بل سمیت 5بل منظور کر لئے، پاکستان پینل کوڈ ( ترمیمی ) بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ سیکشن 124اے( بل کے تحت حذف کی گئی شق) ہمیں انگریزوں سے ورثے میں ملنے والے گورننس کے نو آبادیاتی ڈھانچے کا حصہ ہے ،سیکشن کا مقصد مقامی افراد کو آقاؤں کے خلاف بغاوت سے بازرکھنا تھا ، آج بغاوت سے متعلق سیکشن کو سیاسی اختلافات کو کچلنے استعمال کیا جا رہا ہے اور عوام کو حق سوالات سے محروم کرکے اپنے تابع لانا ہے ،کمیٹی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق بل آئندہ کے لئے موخر کر دیا اور سینیٹ کی نشستیں 100کرنے سے متعلق نیابل لانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ اوورسیز پاکستانیز کے لیئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشستیں مختص کرنے کے معاملے پر وزارت پارلیمانی امور سے رائے طلب کر لی۔ جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ

کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا، کمیٹی نے وزیر قانون اورسیکرٹری قانون کے اجلاس میں نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا تاہم اجلاس ختم ہونے سے قبل سیکرٹری قانون اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچ گئے ۔اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر غور کیا گیا، بل کے محرک سینیٹرزبہر ہ مند تنگی ، سکندر میندھرو اورکرشنا کماری نے بھی اجلاس میں شرکت کی ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے ہم نے پبلک ہیئرنگ بھی کی تھی،سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ بننے سے وہاں احساس محرومی ختم ہو جائے گی ، پی ٹی آئی اپنے وعدے کو پورا کرے ،تمام جماعتیں اس کی حمایت کریں گی، اگر حکومت اس بل میں کوئی ترمیم کرنا چاہتی ہے تو حمایت کریں گے، سینیٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ یہ بڑا مسئلہ ہے جلدی نہیں کرنی چاہیئے،پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی سے بھی رائے لے لیں، سینیٹر کرشنا کماری نے کہا کہ عوام کی رائے لینا بھی ضروری ہے ، رکن کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ جو حکومت کا جواب آیا ہے حکومت کی پوزیشن مبہم ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ، رکن کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جو جواب دیا گیا ہے اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ حکومت اس کی حمایت نہیں کر رہی،

حکومت اس کی حمایت کرے گی، حکومت نے جتنے وعدے کیئے تھے، کافی چیزوں پرکام شروع ہوگیا ہے،سیکرٹری قانون نے کہا کہ بل کہ حمایت کرتے ہیں لیکن مشاورت کی ضرورت ہے، صوبے کی قرارداد کی بھی ضرورت ہے، دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، کمیٹی نے بل آئندہ کے لئے موخر کر دیا، اجلاس میں آئینی (ترمیمی) بل 2020(آرٹیکل73میں ترمیم) پر بھی غور کیا گیا ، بل کے محرک سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہا کہ جو ترامیم سینیٹ کی طرف سے جاتی ہیں ان میں سے کم از کم 20 فیصد کو فنانس بل کاحصہ بنایا جائے، رکن کمیٹی سینیٹر ثناء جمالی نے بل کی حمایت کی جبکہ سینیٹر مصطفی نواز کھو کھر اور سینیٹرذیشان خانزادہ نے بل کی مخالفت کی جس کے باعث بل مسترد کر دیا گیا ، اجلاس میں پاکستان پینل کوڈ ( ترمیمی ) بل 2020 پر بھی غور کیا گیا ، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر اور سینیٹر ثناء جمالی نے بل کی حمایت کی جبکہ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے بل کی مخالفت کی ، جس کے باعث کمیٹی نے کثرت رائے سے بل منظور کر لیا،بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ سیکشن 124 اے ہمیں ورثے میں ملنے والے گورننس کے نو آبادیاتی ڈھانچے کا حصہ ہے ، جو تاحال پاکستان میں موجود ہے، سیکشن کا مقصد مقامی افراد کو آقاؤں کے خلاف بغاوت سے بازرکھنا تھا ، بغاوت سے متعلق قانون نے انگریزوںکی ظالمانہ مقبوضہ طاقت کے مقاصد

کی تکمیل کی ، آج بغاوت سے متعلق سیکشن کو سیاسی اختلافات کو کچلنے استعمال کیا جا رہا ہے اور عوام کو حق سوالات سے محروم کرکے اپنے تابع لانا ہے ،آج ملک میں حکمرانوں اور عوام کا تعلق آقا اور غلام کا نہیں ہے ،حکومت کے لیے عوام کے احترام کو ضابطوں کا پابند نہیں کیا جا سکتا ،حکومت کے لیے احترام ، آزادی اظہار رائے اور حکومت کرنے کی صلاحیت سے پیدا ہوتا ہے ، کمیٹی نے آئینی (ترمیمی)بل2020(آرٹیکل 11میں ترمیم)،عام شقات ( ترمیمی) بل 2021 عوامی شکایات ( شکایت کا ازالہ) بل 2021 اور گارڈینز اینڈ وارڈز( ترمیمی) بل 2020متفقہ طور پر منظور کر لیئے۔ اجلاس میں سینیٹ میں سابقہ فاٹا کی آٹھ نشستیں صوبوں میں تقسیم کرنے سے متعلق معاملے پر بھی غور کیا گیا، کمیٹی نے سینیٹ کی نشستیں 100کرنے اور چار نشستیں چاروں صوبوں میں تقسیم کرنے سے متعلق بل لانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ اوورسیز پاکستانیز کے لیئے پارلیمنٹ میں خصوصی نشستیں مختص کرنے کے معاملے پر وزارت پارلیمانی امور سے رائے طلب کر لی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں