حلوائی کی دکان، نانا جی کی فاتحہ، نیب نے 43 لاکھ ڈالرز ٹیکس کاٹے بغیر براڈ شیٹ کو جرمانہ ادا کر دیا، اب نیب ایف بی آر کو 43 لاکھ ڈالرز ٹیکس جمع کرائے گا

اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب ) نے براڈ شیٹ کو جرمانے کی ادائیگی میں جلدی بازی کرکے قومی خزانے کو 69 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق نیب نے براڈ شیٹ کو جرمانہ ادا کرنے میں جلدی کر دی اور 43 لاکھ ڈالرز یعنی 69 کروڑ روپے کا وِد ہولڈنگ ٹیکس کاٹے بغیر براڈ شیٹ کو

28.7 ملین ڈالرز ادا کردیئے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے قومی خزانے کو 69 کروڑ کا چونا لگا نے پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔نوٹس کے مطابق جرمانے کی رقم ادا کرنے سے پہلے 15 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹنا ضروری تھا لیکن نیب نے جرمانہ ادا کرنے میں جلدی کر دی۔انکم ٹیکس ایکٹ کے مطابق اب نیب ایف بی آر کو 43 لاکھ ڈالرز ٹیکس جمع کرائے گا۔واضح رہیک ہ سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف، آصف علی زرداری، بینظیر بھٹو اور دیگر کی پراپرٹیز کا پتہ چلانے کیلئے 1999 میں اثاثہ جات ریکوری سے متعلق برطانوی فرم براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں تاہم نیب کی جانب سے یہ معاہدہ 2003 میں ختم کردیا گیا تھا جس کے خلاف فرم نے ثالثی عدالت میں نیب کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے اگست 2016 میں نیب کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے جرمانہ اداکرنے کا حکم دیا تھا۔حالیہ دنوں میں براڈ شیٹ کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔۔۔۔ سپریم کورٹ میں ڈیلی ویجز اساتذہ کا کیس، 120 روپے روزانہ؟ کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا ہے؟ اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کے ملازمین کی مستقلی کے بعد پے پروٹیکشن سے متعلق کیس میں محکمہ تعلیم کی اپیل خارج کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیلی ویجز ملازمین

کی کیا پالیسی ہے ؟ کیا یہ ڈیلی ویجز ملازمین یتیم خانہ ہیں؟ سیکرٹری ایجوکیشن ڈیلی ویجز ملازمین سے متعلق بتائیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت ملازمین کی تقرری کے طریقہ کار بھی جائزہ لے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ دس سال ملازمت کرواکر مستقل کیا گیا ہے ،ایف پی ایس سی نے بھی ملازمین کو اہل قرار دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملازمین کو نکال دیتے تو اور بات ہوتی ،اساتذہ کو ڈیلی ویجز بنیادوں پر نہیں رکھا جانا چاہیے ،کیا دس سال کسی کو ڈیلی ویجز پر رکھا جا سکتا ہے ؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ان اساتذہ کو 120 روپے روزانہ کی تنخواہ پر بھرتی کیا گیا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا حکومت نے اساتذہ کو دہیاڑی دار بنا دیا ہے؟ ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیا تعلیم کیساتھ یہ سلوک کرتے ہیں ؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سروس ٹربیونل نے اساتذہ کو تعیناتی کے روز سے مراعات دینے کا حکم دیا تھا، قانون کے مطابق تعیناتی کے دن سے مراعات نہیں دے سکتے، جس دن سے مستقلی ہوئی اس دن سے مراعات دے سکتے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کی اپیل خارج کردی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں