اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار نے کہا کہ میں بہت بار پہلے بھی یہ کہہ چکا ہوں اور اب پھر کہہ رہا ہوں کہ عمران خان کو جو حتمی خطرات لاحق ہوں گے وہ ان کی اپنی ہی جماعت سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب جہانگیر ترین کے ساتھ عمران خان کے
ساتھ تنازعہ ہوا تھا تو اُس وقت میں نے ایک ناکام کوشش کی تھی کہ میں جہانگیر ترین اور عمران خان سے ملاقات کروں۔میں یہ پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ اُس وقت جہانگیر ترین کے لہجے میں کوئی تلخی نہیں تھی بلکہ انہوں نے مجھے یہ کہا تھا کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایک پورا گروپ کھڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ صرف میرے خلاف کارروائی ہو رہی ہے لیکن اسے دکھایا ایسے جا رہا ہے جیسے اومنی گروپ وغیرہ کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے حالانکہ یہ کارروائی صرف میرے خلاف تھی۔اس کے بعد ایک کمیشن تشکیل دیا گیا جس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ جب میری وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے واضح کہا کہ میں تو سب کو پکڑ کر جیل میں ڈال دوں گا۔ جس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ یہ نہیں کر پائیں گے۔ میں چُپ کر کے آ گیا تھا لیکن مجھے اس بات کا اچھی طرح علم تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا۔تجزیہ کارنے کہا کہ جب آپ اپنا مؤقف دیتے ہیں تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ خطرات اندر سے ہی لاحق ہوں گے۔یہ بات تو میں نے کبھی بھی نہیں کہی کہ پی ڈی ایم آ کر حکومت کو تختہ اُلٹے گی، کیونکہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا، حکومت افراتفری برداشت ہی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر تیس سے چالیس لوگ موجود ہیں، جو ہمیشہ سے ہی موجود رہے ہیں بلکہ اب اُن کی تعداد زیادہ ہے ، تعداد زیادہ ہونے کی وجہ یہ بہت ساری شخصیات کو وزارتیں نہ ملنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں