لاہور(پی این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 18سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی، فروری کے پہلے ہفتے سے ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی، پاکستان میں 600 ویکسی نیشن سنٹر بن چکے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گلوبل الائنس میں کویکس
میں دستخط کیے، پچھلے ساتھ مئی میں کویکس کے حصہ بن گئے تھے، وہ پاکستان کو ویکسین دیں گے، ساڑھے 4 کروڑ افراد کیلئے ویکسین منگوائی جائے گی۔پاکستان میں 18سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔ اسی طرح زبردستی ویکیسن نہیں لگا سکتے، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں ویکسین نہیں لگنی چاہیے۔ اس طرح پاکستان میں تقریباً 8 کروڑ لوگ بنتے ہیں، جن کو ویکیسن کی ضرورت ہے، کراچی، پشاور، لاہور اور حیدرآباد میں کورونا کا زور زیادہ ہے۔سندھ حکومت کو ویکسین خریدنے سے نہیں روکا، مخیر حضرات کو بھی اجازت دی ہے، کورونا وباء کے دوران صوبوں نے بہترین کام کیا، ویکسین کیلئے چین سے معاہدہ ہوگیا ہے، فروری کے پہلے ہفتے سے ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی۔ویکسین کیلئے اربوں روپے کا معاہدہ کرتے تو نیب پکڑ لیتا۔ پاکستان میں 600 ویکسی نیشن سنٹر بن چکے ہیں، مزید برآں وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا مارننگ سیشن کا اجلاس ہوا۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال اور ویکسین لگانے کے طریقہ کار سمیت تعلیمی ادارے کھولنے کا جائزہ لیا گیا، وزیر تعلیم شفقت محمود ،وزارت صحت اور دیگر اعلی حکام ،سیکرٹری ہیلتھ عامر خواجہ اور چاروں صوبوں کے نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔اجلاس میں دوسری لہر سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کورونا کی پہلی لہر کی طرح عوام کو اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ چین نے حکومت کو 5 لاکھ کورونا ویکسین ڈوزعطیہ کی ہیں۔ سرکاری ذرائع سے حاصل ویکسین مفت دی جائے گی۔ 4 لاکھ سے زائد ہیلتھ
ورکرزڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ چند روز میں کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ پہنچ جائے گی۔کوشش ہے 70 فیصد آبادی کو رواں سال ویکسین لگائی جائے۔ اسی طرح شہری شناختی کارڈ اور پن کوڈ کے ساتھ مقررہ وقت پر ویکسین سنٹر پہنچیں گے۔ ویکسین سنٹر پر انتظامیہ شہری کے شناختی کارڈ اور پن کوڈ کی تصدیق کرے گی۔ رجسٹریشن کی تصدیق کے بعد شہریوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ وفاقی ، صوبائی اور ضلعی محکمہ صحت کی سطح پر ڈیش بورڈ خود کار طریقے سے تیار ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں