شمالی علاقہ جات کے رنگ، ہندوکش سنو فیسٹیول وادی مداقلشت چترال میں 29 جنوری سے شروع ہو گا

پشاور(آن لائن)محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کے زیرانتظام کلچراینڈ ٹورازم اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ چترال لوئر اور ہندوکش سنو سپورٹس کلب کے باہمی اشتراک سے چترال کی خوبصورت وادی مداقلشت میں ہندوکش سنو سپورٹس فیسٹیول 29 جنوری سے شروع ہو گا جس کی اختتامی تقریب 31 جنوری کو ہوگی ۔

تین روزہ ایونٹ میں مختلف سنو گیمز کا انعقاد کیا جائے گا تاہم مداقلشت کے اس خوبصورت سیاحتی مقام میں دوسری بار سرکاری سطح پر ایونٹ کا انعقاد کیا گیا ہے ، تین روزہ فیسٹیول میں سکینگ، سنو بورڈنگ ، آئس سکیٹنگ، آئس ہاکی، سنو ٹریکنگ، برف کی مجسمہ سازی ، سلالم اور گرینٹ سلالم مقابلوں سمیت باربی کیو نائٹ اور موسیقی محفل کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔گزشتہ سال بھی محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا نے ضلعی انتظامی کے اشتراک سے کامیاب ایونٹ کا انعقاد کیا تھا۔۔۔۔۔جمیعت علماء اسلام جنوبی وزیرستان نے 3G,4G کی فراہمی کی ہمیشہ حمایت کی ہے، مولانا رفیع الدین وزیروانا (قسمت اللہ وزیر ) گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر یہ ٹرینڈ چل رہا ہے کہ جمیعت علماء اسلام جنوبی وزیرستان وانا سٹی 3G,4G کے خلاف میٹنگ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے جمیعت علماء اسلام فاٹا کے جنرل سیکرٹری مولانا رفیع الدین وزیر نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جمیعت علماء اسلام جنوبیوزیرستان سٹی وانا 3G,4G کے حمایت میں ہیں اور ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ ہمارے علاقے کا بہت بڑا ایشو تھا، انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ موجودہ صدی کی سب سے حیرت انگیز اور مفید ایجاد ہے۔ اسے معلومات کاروباری ترقی اور تفریح کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ ایسی

جدید ٹیکنالوجی ہے جسے کمپیوٹر کوڈ کے ذریعے دنیا کے کسی بھی ملک سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں انٹرنیٹ نصب ہیں۔ جو معلوماتی ‘تجارتی ‘سائنسی اور سفارتی امور کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اگر یہ انٹر نیٹ ترقی یافتہ ممالک کی یونیورسٹیوں سے منسلک کر دئیے جائیں تو پاکستان میں تعلیمی انقلاب آسکتا ہے۔اس سے طلبہ کی علمی قابلیت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ہمارے ملک کے طلباء کا تحقیقی کام بھی ترقی کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دورِ جدید میں انٹرنیٹ نے روابط کو اتنا آسان بنا دیا ہے کہ پوری دنیا سمٹ کر ایک گاؤں یعنی گلوبل ویلج (Global village) کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ ہر شخص ایک ہی جگہ بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر کی معلومات حاصل کر کے اپنے علم میں اضافہ کر سکتا ہے۔ انٹرنیٹ نظام ایک گلوبل نظام ہے جس میں سیکڑوں ملین کمپیوٹر آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ اس وقتپاکستان میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں طالب علموں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں