عدم اعتماد تحریک یا لانگ مارچ، حکومت ختم کرنے کیلئے کونسا طریقہ اپنایا جائے؟ ن لیگ نے فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(پی این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ فیصلہ کن لانگ مارچ ہونا چاہیے،ان ہاوس تبدیلی اس مداخلت کے بغیر نہیں آسکتی جس مداخلت کو ہم روکنا چاہتے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ن لیگ کا موقف پاکستان ڈیمو

کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )کے پہلے جلسے میں تفصیل سے بیان کیا گیا،غیر سیاسی مداخلت ختم ہونی چاہیے،پاکستان تبھی آگے بڑھ سکتا ہےجب تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں۔انکا کہنا تھا کہ اس حکومت نے جانا ہے،اس نے ناکام ہونا ہے۔ہمیں عوامی جدوجہد کے ذریعے اپنے موقف پر قائم رہنا چاہیے۔ضمنی الیکشن میں جیت ہمارے مومینٹم میں اضافے کرے گی اور یہ جیت ہماری طاقت بنے گی۔چوہدری برادران بھی حکومت سے ناراض تھے،نیب کے ذریعے چوہدری برادران کی انجنیرنگ کی گئی۔اس قومی ادارہ برائے احتساب (نیب )کے چئیرمین نے کہا تھا کہ اس حکومت میں 15 کرپٹ لوگ موجود ہیں،اس کے بعد ان کی ویڈیو آگئی،ان 15 آدمیوں کی کرپن کیوں سامنے نہیں آئی؟یہ حکومت اپنے مخالفین کے گھروں پر بلڈوزر چلوارہی ہے۔ پیپلزپارٹی تحریک عدم اعتماد لائی تو ہم کیا کریں گے؟ حکومت نے بھی اپوزیشن کیخلاف منصوبہ تیار کر لیا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر واضح اختلاف ہے ، پیپلزپارٹی تحریک عدم اعتماد لائے گی تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق مقابلہ کر کے انہیں شکست دیں گے،پیپلزپارٹی کسی صورت استعفے اور سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں ،اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں ، پھر تو استعفوں کیلئے مناسب وقت 2023کا ہے ،پی ڈی ایم سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ۔منگل کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر واضح اختلاف ہے ،

پیپلزپارٹی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں ، پیپلزپارٹی ایسا کرے گی تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق مقابلہ کر کے انہیں شکست دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ، پی ڈی ایم کے اندر یکسوئی نہیں خاصی بے چینی ہے ،پیپلزپارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں ،اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ استعفوں کیلئے مناسب وقت تو 2023کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات ہمارے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں ،افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں واحد راستہ جامع مذاکرات ہیں ، موجودہ امریکی قیادت کو بھی اس بات کا احساس ہے ، زلمے خلیل زاد کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ اسی

طرف اشارہ ہے ،امریکی وزیر خارجہ کو خط لکھ کر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا ہے ،چار سال میں پاکستان اورخطے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ،امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے ، اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا جائے گا ، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں ،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں ، سترہ ماہ سے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے ، بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے امکانات نہیں نہ بھارت کے ساتھ کوئی بیک چینل رابطہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں ،سعودیہ نے بیلنس آف پیمنٹ اور تیل کی فراہمی میں معاونت کی ،سعودی عرب کے ساتھ تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں