بابراعظم نے دل کی بات بتا دی، بال اٹھانے والے لڑکے سے قومی ٹیم کی کپتانی تک کا سفر آسان نہیں تھا

لاہور (آئی این پی)پاکستانی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقا کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل کراچی میں بھرپور ٹریننگ کر رہی ہے۔ نیشنل سٹیڈیم،کراچی میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم اور سابق کپتان سرفراز کی ٹیموں میں کیچ پکڑنے کا مقابلہ ہوا جس کے لیے کھلاڑیوں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، اونچے کیچز پکڑنے کے لیے

دونوں ٹیموں میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا۔جنوبی افریقہ نے آخری مرتبہ پاکستان میں 2007ء میں لاہور میں ٹیسٹ میچ کھیلا تو بابراعظم نے باؤنڈری لائن پر بال پکڑا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے بابراعظم کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی ہے۔ ویڈیو میں قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور غیر ملکی کرکٹ سٹارز کو دیکھنے کے لیے بال پکر بنا تھا اور میں نے باؤنڈری پر بال پکڑا تھا، آج اسی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیل رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ 2007ء میں انضمام الحق کا جاوید میانداد کا ریکارڈ توڑنے میں ناکامی پر ڈریسنگ روم میں غصے سے بیٹ مارنے کا لمحہ آج بھی یاد ہے، وہ لمحہ میں نے گرائونڈ میں اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ بابراعظم نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا میرا خواب تھا، بال پکر سے ٹیم کی قیادت کا سفر ہرگز آسان نہیں تھا۔ قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اے بی ڈویلئیرز کا فین ہوں۔۔۔۔۔پاکستان نے آئی سی سی ورلڈ کپ ، ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کے حصول کیلئے کوششیں تیز کر دیںلاہور(آئی این پی)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ 14 برس بعد جنوبی افریقی ٹیم کا پاکستان آکر کھیلنا جذباتی لمحہ ہے، کرکٹ بورڈ اور مداحوں کے لیے یہ تاریخی اور یادگار لمحات ہیں۔ وسیم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کرکٹ کو

دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہےاور ہماری ہوم سیریز کا دنیا بھر میں ٹیلی کاسٹ ہونا اس بات کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی دنیا کا واحد کرکٹ بورڈ ہے جس نے کورونا وائرس کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ سیزن مکمل کیا، کوویڈ19 کی صورتحال میں کرکٹ کرانے پر پی سی بی کی تعریف ہونی چاہیے، ڈومیسٹک سیزن کے لیے سپانسرز کا رسپانس بھی شاندار ہے، 6 ایسوسی ایشنز کے سپانسرز اگلے مہینے تک مکمل ہو جائیں گے۔وسیم خان کا کہنا تھا کہ پی سی بی حکام پر تنقید کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اور چیف ایگزیکٹو اور چیئرمین بھی اپنا کام کرتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کی وجہ سے مایوسی ہونا فطری بات ہے، ہر کرکٹ بورڈ تنقید کا نشانہ بنتا ہے۔ وسیم خان کا کہنا تھا کہ مداح قومی ٹیم کی کامیابی دیکھنا چاہتے ہیں اور ناکامی پرانہیں بھی دکھ ہوتا ہے، ان کی تنقید فطری بات ہے، ہم نے ڈومیسٹک کرکٹ کا سسٹم تبدیل کیا ہے، کرکٹر اور کوچز بہت محنت کررہے ہیں، نتائج آنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔پی سی بی چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل نے اکٹھے چلنا ہے، فرنچائز مالکان کے ساتھ چھوٹے موٹے ایشوز کو حل کرلیا، فرنچائزز نے پی ایس ایل میں سرمایہ کاری کی ہے اور آئندہ پاکستان کرکٹ میں بھی کریںگے،ہم نے کہا تھا کہ ایشوز حل کرلیں گے، پی ایس ایل 6 کا آغاز 20 فروری سے ہورہا ہے۔

وسیم خان کا کہنا تھا کہ ابہماری توجہ دو بڑے کام کرنے پر ہیں، ہم نے فیوچر ٹور پروگرام اور آئی سی سی ایونٹس کے لیے پیشکش کرنی ہے، اکتوبر ،نومبر تک 8 آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کی درخواستیں دیںگے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں