گوادر پورٹ پر دو بحری جہازلنگر انداز ، بحری جہازوں کی آمد سے گوادر میں کاروبار سے منسلک افراد انتہائی خوش

گوادر( این این آئی)گوادر پورٹ پر دو بحری جہازلنگر انداز ۔ تفصیلات کے مطابق گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور تجارتی مقاصد کے لئے دو بحری جہاز بیک وقت لنگر انداز ہوگئے۔ایک بحری جہاز BLUE BALESTIER افغان ٹرانزٹ کے تحت زرعی کھاد سے لوڈ ہے جبکہ

دوسرے جہاز GAS ARMA میں LPG گیس سے لوڈ ہے۔دونوں بحری جہازوں سے سامان کی ان لوڈنگ کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اور ان بحری جہازوں کی آمد سے گوادر میں کاروبار سے منسلک افراد انتہائی خوش ہے۔اور انکا کہنا ہے کہ گوادر پورٹ میں دن بدن جہازوں کی آمدورفت میں اضافہ خوش آئند ہے اور یہ گیم چینجر منصوبہ سی پیک کی کامیابی اور موجودہ حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی روشن مثال ہے۔۔۔۔پیپلزپارٹی کو این آر او مل گیا؟ بلاول زرداری نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شمولیت کیوں نہیں کی؟ حیران کن وجہ بتا دی گئیلاہور (پی این آئی) وفاقی وزیر کے مطابق ہو سکتا ہے کہ بلاول بھٹو کو این آر او مل گیا ہو۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر علی احمد خان کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بڑا اعتراف کیا گیا ہے۔ سینئر صحافی ندیم ملک کی جانب سے بلاول بھٹو کیپی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق سوال کیا گیا، جس کے جواب میں علی محمد خان کی جانب سے ڈھکے چھپے الفاظ میں بڑا اعتراف کر لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ بلاول بھٹو کو این آر او مل گیا ہے، اسی لیے انہوں نے پی ڈی ایم کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے اس دعوے پر سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ بلاول بھٹو کو

کس نے اور کیوں این آر او دیا، اس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کے بلاول بھٹو کو این آر او ملا یا نہ ملا، اور اگر مل گیا ہے تو کس نے این آر او دیا۔یہاں واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے گزشتہ ماہ لاہور کے مینار پاکستان پر حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں اپنے سب سے بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ پی ڈی ایم لاہور کے مینار پاکستان پر توقعات کے برعکس متاثر کن جلسہ کرنے میں ناکام رہی، جس کے بعد اطلاعات آنے لگیں کہ پی ڈی ایم اتحاد میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ مریم نواز اورمولانا فضل الرحمان کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے اور عسکری قیادت کو مسلسل نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا گیا، جس پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔مینار پاکستان جلسے کے بعد بھی پی ڈی ایم کی جانب سے جلسوں کا انعقاد کیا گیا، تاہم بلاول بھٹو نے ن لیگ یا جے یو آئی ف کی میزبانی میں ہونے والے جلسوں میں شرکت کرنا چھوڑ دی، جس کے بعد سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر پیپلز پارٹی پی ڈی ایم اتحاد سے دور ہو کر اپنے لیے ریلیف حاصل کر چکی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں