کسانوں کے احتجاج کی امید بر آئی، بھارتی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمدروک دیا

نیو دہلی(آئی این پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین پرعملدرآمد روک دیا ہے جن کیخلاف ہزاروں کسان احتجاج کر رہے تھے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ کسانوں سے مذاکرات کیلئے زرعی ماہرین کی4 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس قوانین کومعطل کرنیکا اختیار

ہے۔بھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔بھارتی کسان یونین کے سربراہ کے مطابق جب تک حکومت بل کو واپس نہیں لے گی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے۔بھارتی پارلیمنٹ نے ستمبر2020 میں زراعت کے متعلق تین بل متعارف کرائے تھے جنھیں فورا قانونی حیثیت دے دی گئی۔ایک زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 ہے دوسرا کسان (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) زرعی سروس قانون 2020 ہے جس میں قیمت کی یقین دہانی اور معاہدے شامل ہیں۔ تیسرا قانون ضروری اشیا (ترمیمی)قانون ہے۔حکومت کا دعوی ہے کہ ان قوانین سے جو اصلاحات کی جا رہی ہے وہ زراعت کے شعبے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوں گی۔حزب اختلاف نے ان قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسانوں کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہوں گے۔۔۔۔بحران شدید تر ہو گیا، بھارتی سپریم کورٹ نے کسانوں کا احتجاج رکوانے کی مودی سرکار کی درخواست مسترد کر دینئی دہلی(این این آئی ) بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کا احتجاج رکوانے کی مودی سرکار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا ہے کہ

حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج قومی مسئلہ بن سکتا ہے،دوسری جانب بھارت میں جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک مودی سرکارکیلئے درد سر بن گئی۔بھارتی کسانوں کا ملک گیر احتجاج تین ہفتوں سے سے جاری ہے۔ دارلحکومت نئی دہلی کے اطراف میں ہزاروں کسان دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ نئی دہلی کو دوسری ریاستوں سے ملانے والی قومی شاہراہ بند ہونے سے ٹریفک کے نظام اورمعاشی سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ادھر دہلی اسمبلی میں کسانوں کی تحریک پربلائے گئے اجلاس کے دوران وزیراعلی اروند کیجریوال نے متنازع زرعی قوانین کی کاپیاں پھاڑدیں ،بھارتی ٹی وی کے مطابق کسان تحریک سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور عدالت کے مطابق احتجاج قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔متنازع زرعی قوانین کے خلاف کیس کی سماعت دوران چیف جسٹس نے واضح کیا کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اوربھارت میں جاری یہ تحریک قومی مسئلہ بن سکتی ہے۔دوسری جانب بھارت میں جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک مودی سرکار کیلئے درد سر بن گئی۔بھارتی کسانوں کا ملک گیر احتجاج تین ہفتوں سے سے جاری ہے۔ دارلحکومت نئی دہلی کے اطراف میں ہزاروں کسان دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ نئی دہلی کو دوسری ریاستوں سے ملانے والی قومی شاہراہ بند ہونے

سے ٹریفک کے نظام اورمعاشی سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔مودی سرکار اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں