حکومت نے سانحہ مچھ کے لواحقین کو قانونی معاہدے کی پیش کش کر دی، معاہدے کا مسودہ تیار ہے، اہم عہدیدار کا انکشاف

کوئٹہ(آئی این پی) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے شہدائے مچھ کو جلد دفنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ مچھ انتہائی سفاکانہ فعل اور اس میں ملوث عناصر انسانیت کے دائرے سے خارج ہیں، ہمارے دین اسلام اور حضور اکرم ؐ نے میت کو جلد دفنانے کا حکم دیا ہے جبکہ یہ تو شہدا کی میتیں ہیں، خدارا

حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے ہر پاکستانی زمہ داری کا احساس اور مظاہرہ کرے۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں قاسم سوری نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد سے کوئٹہ میں ہوں،اس دوران وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایات پر وفاقی وزرا شیخ رشید، علی حیدر زیدی، زلفی بخاری کے ہمراہ اور الگ سے دھرنے کے منتظمین اور شہدا کے لواحقین سے کئی مرتبہ مذاکرات کیے ہیں،شھدا کی میتیں اس طرح سڑک پر رکھ کے انکے سفر آخرت میں رکاوٹ ہم سب کے لیے انتہائی تکلیف دہ عمل ہے، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ ہمارے دین اسلام اور حضور نبی اکرم ؐ نے میت کو جلد دفنانے کا حکم دیا ہے جبکہ یہ تو شھدا کی میتیں ہیں۔ خدارا حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے ہر پاکستانی زمہ داری کا احساس اور مظاہرہ کرے، انہوں نے کہا کہ حکومت شہدا مچھ سانحہ کے لواحقین کے مطالبات دو روز قبل ہی مان چکی ہے اور اس سلسلے میں پہلی مرتبہ قانونی طور پر تحریری معاہدہ بھی تیار ہے، معاہدہ دھرنے کے منتظمین اور شہدا کے لواحقین کی باہمی رضا مندی سے تیار کیا گیا ہے ،قاسم خان سوری نے اس امید کا اظہار کیا کہ شہدا کی تدفین جلد ازجلد ہو گی۔۔۔۔۔سانحہ مچھ، علامہ ساجد نقوی کے اعلان پرملک گیر احتجاجراولپنڈی/اسلام آباد (پی ایئی) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے اعلان پر شیعہ علماءکونسل پاکستان اور

عوام کا سانحہ مچھ کوئٹہ ہزارہ کے مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کے روزسیاہ چن کے دامن نگر سے لیکر ننگر پارکر تک ملک کے چاروں صوبوں پنجاب ، سندھ ، بلوچستان،خیبر پختونخواہ سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان کے تما م چھوٹے بڑے شہروں جن میں کراچی ، حیدر آباد ، سکھر ، لاڑکانہ ، جامشورو، خیر پور ، دادو،تھر پارکر ، نواب شاہ ، عمر کوٹ ، شکار پور، سانگھڑ ، نوشہروفیروز،گھوٹکی ، میر پور خاص ،جیکب آباد ، بدین ، کوئٹہ ، سبی ، ژوب ، نصیر آباد ، موسیٰ خیل ، مستونگ ،جعفر آباد ، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ ، بہالنگر ، بہاولپور ، ملتان، خانیوال، قصور ، اٹک ، راولپنڈی ، ٹیکسلا،جہلم ، چکوال ،منڈی بہاوالدین ، گجرات ، حافظ آباد، چنیوٹ ، جھنگ ، ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، فیصل آباد ، گوجرنوالہ ، لاہور ، سرگودھا ،خوشاب ، لودھراں ، میانوالی ، بھکر ، لیہ ، اوکاڑہ ، ساہیوال ، رحیم یارخان ، راجھن پور ، سیالکوٹ ، وہاڑی ،علی پور ،ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں ، ٹانک ، ہری پور، پشاور، کوہاٹ، ہنگو ، پارا چنار ، اورکزئی ، مردان ، مظفر آباد ، کوٹلی ، باغ ، میر پور ،گلگت ، سکردوو دیگر شامل ہیں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے اور ملک بھر کی تمام مساجد میں آئمہ جمعہ نے دوران جمعہ خطبہ میں احتجاج ریکارڈ کرا یا ۔تفصیلات کے مطابق علامہ ساجد نقوی کے اعلان پر شیعہ علماءکونسل پاکستان کے پلیٹ فارم پر ملک بھر میں ہونیوالے

احتجاج میں علماءکی سرپرستی میں مر دو خواتین بچوں اور بوڑھوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں سانحہ مچھ گیشتری کے شہد ا کی تصاویر اور انکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے بینرز ، پینا فلیکس اور پوسٹر اٹھا رکے تھے جسمیں سانحہ مچھ کے علاقہ گیشتری میں لرزہ خیز واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ۔شیعہ علما ءکونسل پاکستان اور جے ایس او کے مرکزی ، صوبائی ، ڈویژنل ، ضلعی ، تحصیل اور یونٹ کی سطح پر تمام عہدیداران وکارکنان ، مومنین اور عوام نے جوش و جذبہ کے ساتھ اپنے قائد کے اعلان پر احتجاجی پروگرامز میںبھر پور شرکت کی اور اس بات کا عز م کیا کہ وہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے حکم پر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ اس موقع پر احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے علماءکرام اور مقررین نے سانحہ مچھ گیشتری کی پر زور مذمت کی اور کہا کہ حکمرانوں کی جانب سے بے حسی ، سنگدلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہزارہ کے مظلوم عوام کی تاحال کوئی خاطر خواہ داد رسی نہیں کی گئی جو قابل افسوس ہے ، مظاہرین نے خانوادہ شہداءسے اظہار تعزیت و اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ میں تسلسل کے ساتھ ہزارہ قبیلے کے افراد کا قتل عام کرنیوالوں کیخلا ف فیصلہ کن ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے اور سفاک قاتلوں اور

ان کے سہولت کاروں کو قانون کے شکنجے میں جکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ کوئٹہ میں ظلم کی داستان کا یہ عالم ہے کہ” سانحہ مچھ کے باعث ایک خاندان میں میتیں دفنانےکیلئے کوئی مرد تک نہیں بچا“ تکفیری دہشتگرد مائنڈ سیٹ عناصر کی جانب سے منصوبہ بندی کے ساتھ دہشتگردی کے اس واقعہ کو ہائبرڈ وار فئیر کا نام دے کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا پوری دنیا جانتی ہے کہ ایک خاص مائنڈ سیٹ کے لوگ عرصہ دراز سے ملک میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔راولپنڈی کے مختلف مقاما ت جن میں ٹیکسلاجی ٹی روڈ ، چکری ، اڈیالہ روڈ ، دھمیال روڈ اور لیاقت باغ شامل ہیں پرشیعہ علماءکونسل راولپنڈی کے زیر اہتمام احتجاج کیا گیا جس میں مظاہریں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر احتجاجی ریلی میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے شرکت و خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ میں گزشتہ چھ روز سے ہزارہ قبیلے کے ہزاروں مرد و زن بچوں اور بوڑھوں کا شدید سردی میں اپنے اپنے شہداءکی میتوں کے ہمراہ دھرنا جاری ہے اور حکمرانوں کی جانب سے ہزارہ کے مظلوم عوام کی اب تک کوئی خاطر خواہ داد رسی نہیں کی گئی۔ جس سے ملک بھر میں مکتب تشیع میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس ضمن شیعہ علماءکونسل گیشتری میں لرزہ خیز واقعہ کے کی شدید مذمت اور خانوادہ شہداءسے

اظہار تعزیت و اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ کے مظلوموں ہزارہ قبیلے کے تمام مطالبات پر عمل درآمد کو یقینی بنا یا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہماراقانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال ہے کہ نیشنل ایکشن پلان، ضرب عضب اور دیگر درجنوں آپریشنز کے بعد بھی وہ کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کے تحفظ اور ملک بھر میں دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام میں ناکام کیوں ہیں؟ تاحال ایسے واقعات میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاسکا اور وہ دندناتے کیوں پھرتے ہیں؟بیسیوں قاتلوں کا جتھہ واردات کرکے کیسے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا؟ قاتل اتنے طاقتور کیوں ہیں؟ اس سانحہ کے خلاف قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے اعلان پر شیعہ علماءکونسل پاکستان کی جانب سے سانحہ مچھ گیشتری کےخلاف پورے ملک میں یوم احتجاج منایا گیا ہے ۔علامہ عارف واحدی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ملت جعفریہ ہوئی ہے ،اور قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ صبر کا درس دیا اور اپنی ہر تقریر میں اتحاد اُمت کا عملی پیغام دیا، اسی لیے ہم نے ہمیشہ کہا کہ اس ملک میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشتگردی ہے اور چند تکفیری اس دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے

خاتمہ کی بات کی ہے کیونکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے خاتمہ تک ملک میں حقیقی معنوں میں امن و امان قائم نہیں ہو سکتا۔ اس ملک میں پائیدار امن کیلئے قانون کیحکمرانی اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری بنانے کا وعدہ پورا کرے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں