لاہور(پی این آئی)گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہاہے کہ 2023 تک فروری مارچ آتے رہیں گے حکومت قائم رہے گی ،پی ڈی ایم کے استعفوں سے حکومت نہیں، ان کی اسمبلی رکنیت ختم ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق گورنرپنجاب چودھری سرورسے معاون خصوصی شہبازگل نے ملاقات کی،ملاقات میں سیاسی
اورحکومتی امورپر بات چیت ہوئی،دونوں رہنماؤں نے پی ڈی ایم کو 2023 کے عام انتخابات کے انتظار کا مشورہ دیدیا۔گورنرپنجاب چودھری محمد سرور کاکہناتھا کہ وزیراعظم شفاف اوربلاتفریق احتساب سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،مسائل کاحل مذاکرات ہیں،لانگ مارچ اوردھرنے نہیں۔معاون خصوصی شہباز گل نے کہاکہ کرپشن کے خاتمے اورشفاف احتساب پرسمجھوتہ نہیں ہوگا،عمران خان استعفیٰ دیں گے نہ ہی 2023سے پہلے الیکشن ہوں گے،پی ڈی ایم کاایجنڈاملکی وقومی مفادات کاتحفظ نہیں،صرف اپنابچاو¿ہے،اپوزیشن کے جلسوں سے حکومت خوفزدہ نہیں ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان کیلئے ایک اور پریشانی کھڑی ہو گئی، حکومت کی کرپشن کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا اعلان کردیاگیا پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کی کرپشن کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا اعلان کردیا ، بلاول بھٹوزرداری نے قانونی ٹیم کو ٹاسک سونپ دیا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی طرف سے ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے کیا گیا ہے ، اس مقصد کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی نے 6 رکنی وکلاء کی کمیٹی قائم کردی ہے جس میں پیپزپارٹی کے رہنماء سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ ، حیدرزمان قریشی اور سید مجتبیٰ شامل ہیں اس کے ساتھ ساتھ حیدرشیرازی ، امجد اقبال قریشی ، شکیل عباسی اور سید جرارحسین بخاری کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ 6 رکنی وکلاء کی کمیٹی حکومت کی کرپشن پرریفرینسز دائر کرے گی جو کہ اعلیٰ عدلیہ اور نیب میں دائر کیے جائیں گے۔دوسری جانب نیب کی طرف سے کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام پر پنجاب کے صوبائی وزیر سبطین خان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا گیا ، صوبائی وزیر پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام ہے ، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سبطین خان نے بطور وزیر منرل اینڈ مائنز اختیارات سے تجاوز کیا ، جس کے باعث قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ، نیب ریفرنس میں سبطین خان سمیت 8
افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے ایک اور مقدمے میں نیب حکام کے مطابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان نے چنیوٹ کے اربوں کے وسائل ایک نام نہاد اور ناتجربہ کار کمپنی کے حو الے کر دئیے جس کی بابت انہیں نیب کی جانب سے تحقیقات کا سامنا ہے ، سبطین خان نے گوجرانولہ میں ایک کمپنی ظا ہر جس کا وجو د نہیں تھا، کمپنی کاغذی تھی، سبطین خان پر من پسند کمپنی کو غیرقانونی ٹھیکے دینے کا الزام بھی ہے۔۔ بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ میں اربو ں روپے کا لوہا موجود ہے، جس کے لیے ایک ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا جس کے پاس کان کنی کا کوئی تجربہ موجود نہیں تھا، اور ملی بھگت سے ایک نا تجربہ کار کمپنی کو یہ ٹھیکہ دے دیا گیا، پنجاب مائنز ڈیپارٹمنٹ نے بڈنگ میں کسی بھی دوسری کمپنی کو شامل ہی نہیں کیا، اس ضمن میں پنجا ب مائنز نے محض 20 فیصد کی شراکت میں پر رضا مندی ظاہر کی گئی تھی یہ جوائنٹ وینچر خلاف قانونی تھا، سبطین خان نے اربوں کے اثاثے اور قومی وسائل محض 25 لاکھ میں کمپنی کو دے دئیے اورایس ای سی پی کو اس کی کبھی بھنک بھی نہ ہو نے دی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں