سعودی عرب اور عرب امارات میں ملازمت کرنیوالوں کو خوشخبری سنا دی گئی، تنخواہوں میں اضافہ

دُبئی(پی این آئی) سال 2020ء دُنیا بھر کے لوگوں کے لیے صحت اور معیشت کے حوالے سے ایک انتہائی تلخ اور ڈراؤنا سال تھا، اس سال لاکھوں افراد کی اموات ہوئیں اور کروڑوں بے روزگار ہوئے۔ اگرچہ خلیجی ممالک میں بھی اب آہستہ آہستہ معاشی سرگرمیاں بحال ہو چکی ہیں تاہم بعض پیشوں سے وابستہ افراد کی

ماہانہ تنخواہوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے ، جس کی وجہ سے وہ خاصے پریشان ہیں۔تاہم 2021ء متحدہ عرب امارات اور سعودیہ سمیت دیگر خلیجی ممالک کے نجی شعبوں کے ملازمین کے لیے اچھا ثابت ہونے جا رہا ہے۔العربیہ نیوز کے مطابق جی سی سی ممالک میں مالکان اور کارکنان کے معاملات سے متعلق حیس نامی بین الاقوامی ادارے کی 2021ء میں تنخواہوں اور روزگار سے متعلق رپورٹ شائع کر دی گئی ہے۔اس رپورٹ میں ہزاروں اماراتی مالکان سے بھی سوالات پوچھے گئے، جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ 2021ء میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔زیادہ تر مالکان نے رواں سال اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں5 فیصد سے 10 فیصد تک اضافے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حیس کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حیس کے اس سروے میں خطے سے تعلق رکھنے والے 3500 سے زیادہ آجروں اور اجیروں سے سوالات پوچھے گئے تھے۔رپورٹ میں سروے کے نتائج کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020ء میں بعض پیشوں سے وابستہ افراد کی ماہانہ اُجرتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور قریباً نصف آجروں کا کہنا ہے کہ وہ 2021ء میں اپنے ملازمین کی تن خواہوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔حیس گلف ریجن کے مینجنگ ڈائریکٹر کرس گریویس نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا ہے کہ ”جہاں تک تن خواہوں کا معاملہ ہے تو خطے میں مختلف پیشوں سے وابستہ افراد کی ملی جلی تصویر سامنے آئی ہے۔“اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام ملازمتوں میں سے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مختلف ٹیکنالوجی شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ وروں کی تن خواہوں میں 2020ء میں سب سے زیادہ 38 فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ انتظامیہ اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کی تن خواہوں میں سب سے کم (26 فی صد) اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔2020ء کے دوران میں

ٹیلی کام ، فارماسیوٹیکلز اور لائف سائنسز، بنک کاری اور مالیاتی خدمات کی صنعتوں کوسب سے زیادہ ترقی ملی ہے۔تاہم ان تینوں شعبوں کے ملازمین کی تن خواہوں میں چھے فی صد کمی بھی واقع ہوئی ہے۔کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے گذشتہ سال شہری ہوا بازی ، مہمان نوازی اور سیاحت،انجنیئرنگ اور پراپرٹی کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔چناں چہ ان شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تن خواہوں میں سب سے زیادہ 34 فی صد کٹوتی ہوئی ہے۔رواں سال کے دوران میں خطہ خلیج کے 47 فی صد آجر حضرات اپنے ملازمین کی تن خواہوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ وہ اپنے عملہ کی تن خواہوں میں پانچ سے 10 فی صد تک اضافہ کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں