پیپلزپارٹی کے الیکشن میں چیئرمین کے عہدے پر کس کو منتخب کر لیا گیا؟ سیکرٹری جنرل کے عہدے پر بھی الیکشن ہوا

کراچی (آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلاول بھٹو زرداری ایک بار چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ نیئر بخاری سیکرٹری جنرل ، فیصل کریم کنڈی سیکرٹری اطلاعات، رخسانہ بنگش سیکرٹری فنانس منتخب، تمام عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوئے کسی نے بھی اپنے عہدوں کے لیے کاغذات جمع

نہیں کرائے۔پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کراچی میں 6جنوری کو ہوئے جہاں بلاول بھٹو زرداری چیئرمین کے عہدے پر دوبارہ منتخب ہوگئے ہیں۔الیکشن کمشنر فوزیہ حبیب نے انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا۔ انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے آئین اورالیکشن ایکٹ 2017کے مطابق پیپلزپارٹی کے وفاقی سطح پر مختلف عہدوں کے لیے انتخابات ہوئے۔پارٹی کے چیئرمین کے لیے بلاول بھٹو زرداری، سیکرٹری جنرل کے لیے سید نیر حسین بخاری، سیکرٹری اطلاعات کے لیے فیصل کریم کنڈی اور سیکرٹری مالیات کے لیے مس رخسانہ بنگش بلا مقابلہ منتخب ہوئیں۔ ۔۔۔۔پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو بڑا جھٹکا دیدیا، آئندہ ن لیگی جلسے میں بلاول بھٹو شرکت نہیں کریں گے، وجہ کیا نکلی؟اسلام آباد (پی این آئی) معروف صحافی کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے رابطے ہو رہے ہیں، اہم رول اسد قیصر اور پرویز خٹک ادا کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے گذشتہ دو دون میں تین مرتبہ آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمن ، محمود اچکزئی ،اسفند یار ولی اور اختر مینگل سے باقاعدہ رابطے کیے ہیں۔ان سے کہا گیا کہ سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ کریں۔آصف زرداری نے کہا ہے کہ ہم سینیٹ الیکشن ہر صورت لڑیں گے۔میاں نواز شریف کے فون رائیگاں گئے۔انہوں نے مزید نواز کو

بھی ٹاسک دیا ہے۔اگلا جلسہ جو بھی ن لیگ کرائے گی اس میں بلاول بھٹو نہیں آئیں گے۔حکومت اور اپوزیشن کے بیک ڈو رابطے ہو رہے ہیں۔اور ان رابطوں میں سب سے اہم کردار پرویز خٹک اور اسد قیصر ادا کر رہے ہیں۔اس سے قبل رانا عظیم نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے احتجاجی مظاہروں کا ہر صورت پرتشدد بنایا جائے گا۔پی ڈی ایم کی تینوں بڑی جماعتوں نے خواتین ونگز بنانے کا فیصلہ کیا ہے،ان کو متحرک کیا جائے گا۔اس کے علاوہ کچھ ناجوانوں اور باریش لوگوں کو بھی متحرک کیا جائے گا،ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے دئیے جائیں گے۔یہ کام لانگ مارچ سے قبل کیا جائے گا۔لانگ مارچ سے قبل ایسی تحریک چلائی جائے گی کہ عوام میں تاثر دیا جائے کہ ہمارے خواتین اور بزرگوں پر تشدد کیا جا رہا ہے اور ہمارے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ان کا پلان ہے کہ جہاں بھی احتجاج ہو گا وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پہلے خواتین مقابلہ کریں گی اور اپنا راستہ صاف کریں گی۔ جب خواتین کو روکا جائے گا تو پھر نوجوان اور بزرگ بھی آگے آئیں گے۔ایسا ماحول بنایا جائے گا کہ لگے کہ ہمارے اوپر تشدد کیا جا رہا ہے۔پی ڈی ایم نے 13 کیمرے بھی بنا لیے ہیں،کچھ صحافیوں کو بھی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔خاص طور پر کچھ لوگوں کو صحافی بنا کر میدان میں لایا جائے گا جو فوٹیج بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیں

گے۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ بہاولپور نے پی ڈی ایم کی احتجاجی ریلی منعقد کرنے پر منتظمین اور رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں