اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان ریلوے کا خسارہ 35 ارب روپے سے بڑھ کر 46 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ محکمہ ریلوے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے دوران ریلوے کے خسارے میں تقریباً گیارہ ارب روپے کا اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق ریلوے ملازمین کی مجموعی تعداد 67 ہزار 627 ہے لیکن گزشتہ مالی
سال کے دوران ان ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 28 ارب 21 کروڑ 44 لاکھ 77ہزار روپے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی مد میں 31ارب 41 کروڑ 88 لاکھ 93 ہزار روپے خرچ ہوئے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریلوے انجنوں، مسافر کوچز اور مال گاڑیوں کے ڈبوں کی تعداد میں کمی آئی اور ریلوے انجن 478 سے کم ہو کر 472 رہ گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسافر کوچز ایک ہزار 460 سے کم ہو کر ایک ہزار 378 جبکہ مال گاڑیوں کے ڈبے 16 ہزار 159 سے کم ہوکر 14 ہزار 327 رہ گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نا صرف ریلوے اسٹیشنوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا بلکہ مسافروں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر ریلوے شیخ رشید سے ریلوے کا محمکہ لے کر وفاقی وزیراعظم سواتی کے سپرد کردیا ہے۔ اعظم سواتی کا وزارت سنبھالنے کے بعد کہنا تھا کہ وہ ریلوے کو خسارے سے نکالنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور شیخ رشید کی طرح ہی ادارے کو بہتری کی جانب لے کر جائیں گے۔ جبکہ 2020 کی سالانہ رپورٹ نے سابق وزیر ریلوے کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔ پاکستان ریلوے کا خسارہ 35 ارب روپے سے بڑھ کر 46 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ محکمہ ریلوے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے دوران ریلوے کے خسارے میں تقریباً گیارہ ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں