لاہور(پی این آئی) نیب لاہورکا خواجہ آصف کے48 بینک اکاوَنٹس کا سراغ لگانے کا دعویٰ کردیا، ان اکاؤنٹس میں ایک ارب 45 کروڑ کی خطیر رقم جمع ہوئی، یہ بینک اکاوَنٹس خواجہ آصف، ان کی فیملی اور بےنامی داروں کے نام سے کھلوائے گئے۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ
آصف کے 48 بینک اکاوَنٹس کے سراغ لگانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان ایک ارب 45 کروڑ خطیررقم جمع ہوئی۔یہ بینک اکاوَنٹس خواجہ آصف، ان کی فیملی اور بےنامی داروں کے نام سے کھلوائے گئے۔ خواجہ آصف اور اس کی فیملی اراکین کے اکاوَنٹس میں 22 کروڑ 30 لاکھ کی رقوم جمع ہوئیں۔ خواجہ آصف سے دوران تفتیش بھاری رقوم اکاوَنٹس میں جمع ہونے پر پوچھا جائےگا۔خواجہ آصف سے بےنامی داروں کے اکاوَنٹس میں رقوم اور تعلق کا پوچھا جائےگا۔ مزید بتایا گیا کہ خواجہ آصف سے ان کے بےنامی داروں کو ان کے روبرو بٹھا کر بھی تفتیش ہوگی۔وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ خواجہ آصف نے جو کمایا اس پر انکم ٹیکس دیا ہے۔ خواجہ آصف کا سب کچھ ڈیکلیئر ہے۔ سب ریکارڈ پرموجود ہے۔ یاد رہے یکم جنوری کو احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کو 14روزہ کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر رکھا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ خواجہ آصف کے تفتشی افسر تفتیش میں سچائی اور اصل حقائق سامنے لائے۔پراسکیوٹر کے مطابق ملزم کیخلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی سیکشن (3) کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم قبل 1991 میں ا اثاثہ خات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے ۔ 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد انکے اثاثہ جات 221 ملین تک پہنچ گئے جو انکی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پہ ایک بے نامی کمپنی ” طارق میر اینڈ کمپنی” بھی چلا رہے ہیں۔ بینک اکائونٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی ۔ خواجہ آصف بیرون ملک ملازمت سے حاصل آمدن کا کوئی کاغذی ثبوت بھی فراہم نہ کر سکے، ملزم کے وکیل مطابق پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کے کہنے پر انکوائری شروع کی گئی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں