اسلام آباد(پی این آئی)رکن قومی اسمبلی پاکستان مسلم لیگ (ن)جاوید لطیف نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے فوری بعد لانگ مارچ ہونا چاہیے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ لوگ بھوک سے مررہے ہیں ،ہم نے پہلی منزل پالی ہے،آج پاکستان کا بچہ بچہ وہی بات کررہا ہے جو چار سال
پہلے نواز شریف کررہے تھے،بلاول بھٹو اور نواز شریف کا بیانیہ ایک ہے۔لوگوں نے تسلیم کیا ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہوتے تو آج کے دن دیکھنا نہ پڑتے،ہماری تحریک کسی اشارے کے بغیر چل رہی ہے،ہم مانتے ہیں کہ یہ منتخب حکومت نہیں ہے ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے،70 سالوں میں چاروں طرف کھیلنے کی وجہ سے ہم یہاں پہنچے ہیں،پاکستان کی ترقی کا راز آئین اور قانون میں ہے۔ حکومت میں دراڑیں پڑ چکی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ حکومت میں دراڑیں پڑ چکی ہیں،ان کے اتحادی ان سے ناراض ہیں،ان ہائوس تبدیلی کا آپشن بھی موجود ہے،استعفے ہمارا آخری آپشن ہوگا،مچھ واقعہ اور اسلام آباد میں طالب کے قتل پر وزیرداخلہ اور وزیر اعظم کو مستعفی ہوجانا چاہیئے، پی ڈی ایم کےپاس بے شمار آپشن موجود ہیں،بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بجلی کے بلوں کو جلانے کی بجائے بنی گالہ کا محل نہ جلا دیا جائے،عدالت عظمیٰ کو مچھ سانحہ اور اسلام آباد میں طالب علم کے قتل کا نوٹس لینا چاہیئے۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے،پلوشہ خان ، ناز بلوچ،نذیر ڈھوکی اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیاسال بے روزگاری ومہنگائی کی نئی لہر لایا ہے،حکومت نے عوام کو نئے سال میں مہنگائی کا تحفہ دیا ہے،سب سے پہلے پٹرول بم عوام پر گرایا ہے اور اب آئی ایم ایف کے کہنے پر منی بجٹ
آرہا ہے،بجلی کی قیمتوں میں 25فیصد اضافہ اور 200ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے۔ ان کے آنے سے دہشت گردی کی نئی لہر آئی ہے،بلوچستان کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، بلوچستان میں 11مزدوروں کو سرعام اغوا کر کہ قتل کیا گیا،دارالحکومت میں ایک طالب علم کو پولیس والوں نے گولی مار دی، اسی ادارے کے ہاتھوں جس کے ہاتھ پر سانحہ ساہیوال ہوا،وزیر داخلہ کو وزیر حالات حاضرہ ہونا چاہیئے،وہ اپنی وزارت پر توجہ دینے کی بجائے پی ڈی ایم پر زیادہ توجہ دے رہا ہے،اس کے دور میںریلوے کی جو حالت رہی وہ سب کے سامنے ہے،بے شمار لوگ جل کر اور حادثات میں لقمہ اجل بن گئے،اس وقت ایک وزیر کے استعفے کی بجائے پوری حکومت کو گھر چلے جانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتارہا ہے کہ میں وزرا قابلیت کی بنیاد پر بناوں گا، ایک جانوروں کے ڈاکٹر کو پٹرولیم کا منصب دیدیا ،اس کے بالوں کا علاج کرنیواالے کو پمز میں نوکری دیدی گئی،جو ان کی نبض چیک کرتا تھا اسے صحت کا
معاون خصوصی بنا دیا گیا،اپنے بڑے اے ٹی ایم کو خوراک کا محکمہ دیدیا جس سے چینی اور گندم کا بحران پیدا ہوا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ نئے سال میں پٹرول کی قیمت میںاڑھائی روپے کا اضافہ کر کہ عوام کو نئے سال کا تحفہ دیا ہے ،ہر مہینے آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے، خان واحد شخص ہے جس کے گھر کو 12 لاکھ روپے جرمانہ کر کہ لیگل کیا گیا ہے،اس کے گھر کو قانونی بنانے کیلئے غریبوں کے گھر گرائے گئے اور نیا قانون بنایا گیا۔اب حکومت کے اتحادیوں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی پی پی نے اپنی قیادت کے پاس استعفے جمع کروا دیے ہیں،ہم نے ان نااہل وزرا اور حکومت سے استعفے لینے ہیں، ان کے اتحادی ان کو چھوڑ گئے ہیں، اختر مینگل ان کو چھوڑ چکے ہیں،ایم کیو ایم ناراض ہے،دراڑیں حکومت کے اتحادیوں میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ہائوس تبدیلی کا بھی ایک آپشن ہے،نااہلوں کا ٹولہ بس کرکٹ پر کمنٹری کریں گے ،استعفوں پر پی پی پی کا واضح موقف ہے اور یہ
ہمارا نیوکلیر کارڈ ہے ہم اسکو آخر میں استعمال کریں گے ، پی ڈی ایم ان کو ہر فورم پرٹف ٹائم دے گی ، اس جعلی مینڈیٹ والی حکومت نے ہر وعدے پر یو ٹرن لیا ، اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، اسپیکر ایک جانبدار اور پی ٹی آئی کا کارکن بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کا تحفہ دیا،آئین اور جمہوریت کے مطابق حکومت کو چلنا چاہیئے،یہ ایک غیر آئینی حکومت ہے،عوام کو طاقت کا سر چشمہ ہونا چاہیئے۔پلوشہ خان نے کہا کہ ریاست مدینہ میں لوگ لاقانونیت کا شکار ہو رہے ہیں،مچھ میں جب غریبوں کے گلے کاٹے گئے،اس وقت وزیراعلی بلوچستان دبئی میں انجوائے کررہے تھے ،جب اسلام آباد میں معصوم طالب علم اسامہ کو قتل کیا گیاتو وزیر داخلہ سیاسی بیان بازی کر رہے تھے ، اب حالات یہ ہوگئے ہیں کہ دن کو کام پر او ررات کو واپسی کا یقین نہیں،ریلوئے میں بے شمار لوگ موت کا شکار ہو گئے لیکن وزیر نے استعفیٰ نہیں دیا،ایک آفسیر نے نیب کے خوف سے خودکشی کر لی،پشاور میں
سات لوگ آکسیجن نہ ملنے پر موت کے منہ میں چلے گئے،ملک میں موت کا رقص جاری ہے،ہماری منصف اعلیٰ عدالت عظمیٰ سے اپیل ہے کہ مچھ کے لوگوں اور اسامہ کو انصاف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ کو پتہ نہیں کہ ہر مہینے بیس ہزار لوگوں کو واپس ملک بھیجا جارہا ہے اور یہ سیاست اور پی ڈی ایم کو حرف تنقیدبنا رہے ہیں، ہر ادارے سے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے ،کشمیر کو بیچنے والا یاد رکھے عوام کے ہاتھ اور ان کے گریبان ہونگے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا قرضہ واپس کرنے کیلئے چین سے 14فیصد مارک اپ پر قرضہ لیا گیا،ملک کے انتظامی ڈھانچے کو مفلوج کر دیا گیا ہے،مخالفین کو گرفتار کیا جا رہا ہے ،بیروزگار عوام اب حکمرانوں سے حساب لینگے۔رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم سے خوفزدہ حکومت ہوش کے ناخن لے، سفید پوش لوگوں کا اس حکومت نے جینا مشکل کر دیا ہے،مغربی ممالک کے مثالیں دینے والے سمجھیں کے ان ممالک کی پارلیمنٹ مستحکم ہے ،چینی چو ر آٹا چور اور ادویات چور حکومت انتقامی کاروائیوں پر مصروف ہے، پی ڈی ایم عوام کی امنگوں کی ترجمان ہے، اسامہ کو
قتل کر کے دوسرے اسامہ کی ایف آئی آر کے پیچھے چھپنے کی بجائے تحقیقات کروائی جائیں، سانحہ ساہیوال کے گناہ گاروں کو سزا ملتی تو اس طرح کا واقعہ نہ ہوتا، ایک نااہل وزیر کے کھیت میں مویشی جانے پر آئی جی تبدیل کرنے والے اب کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس بے شمار آپشن موجود ہیں جبکہ ناکام حکومت کے پاس اب کوئی آپشن موجود نہیں،ان کے اتحادی ان سے ناخوش ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں