عرب دنیا کی اہم سیاسی شخصیت کورونا کا شکار، اسپتال منتقل کر دیا گیا، دعاؤں کی درخواست

قاہرہ(این این آئی)عرب لیگ کے سابق سکریٹری جنرل عمرو موسی کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ عمرو موسی کو اسپتال میں داخل کرایا گیاجہاں طبی معائنے کے بعد ان کے کرونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔عمرو موسی کے انفارمیشن آفس نے پہلے اعلان کیا تھا کہ موسی کے کرونا کا شکار ہونے کی

تشخیص ہوئی ہے۔ وہ متعدد ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہیں اور قرنطینہ میں موجود ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دفتر سے جاری ایک بیان میں موسی نے اپنے تمام دوستوں اور ہر خیریت دریافت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے چاہنے والوں اپنی صحت یابی کے لیے دعائوں کی درخواست کی ہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے انہیں اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تاکہ وہ مکمل طبی نگرانی میں رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی صحت اب مستحکم ہے۔خیال رہے کہ عمرو موسی سنہ 1991 سے 2001 کے درمیان مصر میں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے۔ اس کے بعد انہیں عرب لیگ کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔ سنہ 2011 میں صدر حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد مصر میں پہلے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔۔۔۔ امریکی جریدے فارن پالیسی میگزین نے لداخ میں بھارتی فوج کی ناکامی کا پول کھول دیا واشنگٹن (پی این آئی)امریکی جریدے فارن پالیسی میگزین نے لداخ میں بھارتی فوج کی ناکامی کا پول کھول دیا، چین کے ساتھ کشمکش میں انڈین آرمی کو لینے کے دینے پڑ گئے، بھارت چین کو پیچھے دھکیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، بدترین معیشت والا ملک طویلجنگ لڑنے کے قابل نہیں۔امریکی جریدے فارن پالیسی میگزین کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان لداخ کا تنازعہ برقرار ہے، گزشتہ مئی میں شروع ہونیوالے بحران نے جون کے وسط میں سنگین صورتحال اختیار کرلی، دونوں ممالک کی افواج میں تصادم سے

20 بھارتی اور متعدد چینی فوجی ہلاک ہوگئے۔ 6 نومبر کو دونوں ممالک کے درمیان آخری بات چیت ہوئی جو بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ سرد ترین مقام لداخ میں دونوں ممالک کی فوج ایک دوسرے کے سامنے ہے۔جریدے کے مطابق بھارت کی جانب سے معاشی پابندیاں چین کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتیں، بھارت کسی بھی فوجی تنازع کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ چین کے ساتھ جنگ سے بھارت کو اپنے مختارانہ خارجہ پالیسی سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے، بھارت کے پاس دوسرا آپشن کھل کر دفاعی پوزیشن لینا ہے۔ فوجیوں کی بڑی تعداد کی تعیناتی کا مقصد چین کو مزید پیشرفت سے روکنا ہے۔سرد ترین موسم، علاقے کا جغرافیہ اور لاجسٹک سپورٹ کے لحاظسے بھارت چین کی نسبت زیادہ مشکل پوزیشن میں ہے۔ 13 لاکھ سے زائد فوج کیلئے بھارت کو ایک بڑا بجٹ مختص کرنا پڑتا ہے۔ چین کے ساتھ کسی بھی تنازع کی صورت میں بھارت کو مزید بجٹ درکار ہوگا۔ بھارت کی کمزور معیشت اس کی متحمل نہیں،بھارتی بحریہ کے بجٹ میں کمی اس کی واضح مثال ہے۔ بھارت 200 بحری جہاز کی جگہ صرف 175 جہاز پر ہی اکتفا کر رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں