اسلام آباد (پی این آئی) فواد چوہدری کے مطابق مولانا فضل الرحمان اقتدار کے حصول کیلئے 2010 میں ڈیپ اسٹیٹ کے پاس گئے، مولانا نے فرمائش کی تھی کہ مجھے وزیر اعظم بنائیں ہم آپ کیلئے حاضر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں جمیعت علمائے اسلام ف کے
سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق بڑا انکشاف کیا گیا ہے۔اپنی ٹوئٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ پر انحصار بری بات ہے اور مولانا سب سے بڑی ڈیپ اسٹیٹ کے پاس گئے۔مولانا فضل الرحمن 1988 سے 2010 تک ہر حکومت کا حصہ رہے۔فواد چوہدری کے مطابق مولانا فضل الرحمن اقتدار کے حصوصل کیلئے 2010 سب سے بڑی ڈیپ اسٹیٹ کے پاس گئے تھے۔ پھر مولانا نے فرمائش کی تھی کہ مجھے وزیر اعظم بنائیں ہم آپ کیلئے حاضر ہیں۔وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا جب پاکستان میں ہوں تو جنگ بیچتے ہیں ، جبکہ امریکا کو شدت پسندی کا علاج، حکیم ہو تو ایسا۔ حکومت ایک قدم پیچھے لے، فواد چوہدری نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا جھنڈا اٹھا لیا وفاقی وزیر سائنس اینڈٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک بار پھر کہاہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیا ن مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ انہوںنے کہاکہ گفتگو کیلئے اپوزیشن کی سنجیدگی ضروری ہے، میں حامی ہوں بے شک حکومت ایک قدم پیچھے لے، آگے چل کر ہم نے بڑے فیصلے کرنے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب ماحول اتنا کشیدہ نہیں جتنا ایک ماہ پہلے تھا، ڈائیلاگ میں کوئی ایسی بات نہیں، ہونے چاہئیں، مسئلہ ڈائیلاگ میں نہیں آ رہا، اپوزیشن نے جو شرائط رکھیں اس پر مسئلہ ہے۔انھوں نے کہا کہ فیٹف بل پر ہی دیکھ لیں اپوزیشن نے کیسی شرائط رکھی تھیں، جب بھی بات ہوتی ہے اپوزیشن این آر او جیسی شرائط رکھ دیتی ہے، اپوزیشن اپنی ضد سے پیچھے نہیں ہٹے گی تو بات آگے کیسے بڑھے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اور شاہد خاقان جیسے لوگوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، بادشاہ تو فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں، فیصلے کا اختیار تو نواز شریف یا شہباز شریف کے پاس ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں