انسانی استعمال کیلئے غیرموزوں گھی یوٹیلیٹی اسٹورز پر 4 سال فروخت ہوتا رہا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد( آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ چار سال تک انسانی استعمال کے لئے غیرموزوں قراردیا جانے والا گھی یوٹیلیٹی اسٹورز پر فروخت ہوا،کمیٹی نے معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور معاملے کی انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایک مہینے میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ

فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گھی کی فروخت روکنے کا حکم دے دیا ،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے تین کمپنیوںکا گھی بغیر ٹینڈرنگ کے خریدا ، ان کا فٹنس سرٹیفکیٹ یہ فراہم نہیں کر سکے ، ان کمپنیوں کو چار سال سے پنجاب فوڈ اتھارٹی انسانوں کے استعمال کے لئے غیر موزوں قرار دیتی رہی، ارکان کمیٹی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن پر برس پڑے ، ارکان کمیٹی نے کہا کہ یہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، ہر اسٹور پریہ گھی ابھی بھی پڑا ہواہے اور یہ لوگوں پر بیچ رہے ہیں، جن غیر معیاری چیزوں پر فوڈ اتھارٹی نے پابندی لگائی ان کو یوٹیلیٹی اسٹورز سے ہٹائیں،پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی، ذمہ داری کا تعین کیا جائے، ان کا اسپیشل پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہیئے،یہ ادارہ ناکام ہوا ہے، پرانے اسٹورز بھی بند کرتے جا رہے ہیں۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے رکن کمیٹی خواجہ آصف کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا اورکہا کہ ہمیں ان کے لئے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا چاہیئے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو اگلی میٹنگ میں بلا لیتے ہیں، اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن سے متعلق معاملہ زیر غور آیا، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورکی اچھی کارکردگی نہیں ہے ،ہم ان کا پرفارمنس آڈٹ بھی

کرسکتے ہیں،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ان کے دو آڈٹ کیئے ہیں ، انہوں نے تین کمپنیوں کا گھی بغیرٹینڈرنگ کے خریدا،ان کا فٹنس سرٹیفکیٹ یہ فراہم نہیں کر سکے ، ان کمپنیوں کو چار سال سے پنجاب فوڈ اتھارٹی انسانوں کے استعمال کے لئے غیر موزوں قرار دیتی رہی، رکن کمیٹی ابراہیم خان نے کہا کہ جنہوں نے یہ سارا کام کیا ہے ان کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے، رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی، 699 ملین کی مالی بے ضابطگی ہے، ذمہ داری کا تعین کیا جائے،یہ لوگوں کی زندگیوں سے سالوں سے کھیل رہے ہیں ، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ابھی بھی گھی لاجز میں پڑا ہوا گا ،ہر اسٹور پریہ گھی ابھی بھی پڑا ہوا ہے اور یہ لوگوں پر بیچ رہے ہیں ،رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ ادارہ ناکام ہوا ہے پرانے اسٹورز بھی بند کرتے جا رہے ہیں، غیر معیاری مٹیریل پر الگ انکوائری ہونی چاہیئے ، آٹا ، چینی اور گھیکی تو ویسے ہی قلت ہوتی ہے، کوالٹی اور قیمت ٹھیک ہونی چاہیئے، رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ ان کا اسپیشل پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہیئے، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ جب تک فٹنس سرٹیفیکیٹ نہ دیا جائے اس گھی کو فروخت نہ کیا جائے ، رکن کمیٹی ملک عامر ڈوگرنے کہا کہ پچھلی دو چار حکومتوں میں

یہ ادارہ کرپشن آماجگاہ بن گیا ، ان دو سالوں میں اس ادارے کوٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی گئی ہے ، خامیاں بہت ہیں ، بیس تیس سالوں کا گند اس انتظامیہ پر نہ ڈالیں اچھے کام کی تعریف بھی کریں ، نور عالم خان نے کہا کہ ہم موجودہ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کے وقت غیر معیاری چیز کی توقع نہیں کر رہے تھے ، جن غیر معیاری چیزوں پر فوڈ اتھارٹی نے پابندی لگائی ان کو یوٹیلیٹی اسٹورز سے ہٹائیں ، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ غیر معیاری گھی فروخت کرنا بند کریں ، تیس دن میں معاملے کی انکوائری کرکے کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں