پاکستان میں پانی کی قلت خطرناک حدوں کو چھونے لگی، آئی ایم ایف نے ہوشربا اعداد و شمار جاری کر دیئے

کراچی(این این آئی)آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان آبی قلت کے شکار ممالک میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر آچکا ہے جو زرعی معیشت کے حامل ملک کے لیے انتہائی مہلک ہے۔وطن عزیز 1947 میں آبی وسائل سے مالا مال ملک تھا، یہاں پانی کی دستیابی 5 ہزار کیوبک میٹر تھی جو اب خطرناک حد تک کم ہو

کر صرف ایک ہزار کیوسک رہ گئی ہے اور یہ امر انتہائی تشویشناک ہے۔بھارت بین الااقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے کا دریائے چناب کا پانی زبردستی استعمال کر رہا ہے اور آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان میں وسیع زرعی تباہی پھیلانے کے در پے ہے۔پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورس کی وارننگ کے مطابق فی الوقت پاکستان ایتھوپیا سے بھی زیادہ آبی قلت کا شکار ہے اور اگر مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو 2025 تک پاکستان کو آبی خشک سالی اور قحط سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ۔۔۔ آئی سی سی آئی اور آر ڈی اے میں نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کیلئے باہمی تعاون کا معاہدہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) اور راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) نے مشترکہ کوششوں سے خطے میں ایک نیا انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کے لئے باہمی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ نیا انڈسٹریل اسٹیٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے ارد گرد قائم کیا جائے گا جس کو ”آئی سی سی آئی اسلام آباد انڈسٹریل اسٹیٹ” کا نام دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں چیمبر میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں آئی سی سی آئی کے صدر سردار یاسر الیاس خان اور آر ڈی اے کے چیئرمین راجہ طارق محمود نے باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔ چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم، نائب

صدر عبد الرحمان خان، چیمبر کی نیو اسلام آباد انڈسٹریل اسٹیٹ کمیٹی کے کنوینر خالد جاوید، فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید، آر ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد جنید تاج اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی سی سی آئی کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی تیز رفتار صنعتی ترقی سے وابستہ ہے ۔ آئی سی سی آئی اور آر ڈی اے کے مابین باہمی تعاون کا معاہدہ خطے میں ایک نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام میں معاون ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام سے خطے میں سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا جس سے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے اس با ت پر زور دیا کہ حکومت تعمیراتی پیکیج میں مزید ایک سال کی توسیع کرے۔سردار تنویر الیاس نے مزید کہا کہ حکومت تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ شعبے کی سرگرمیوں کو منظم کرنے اور اس شعبے کے کاروبار کو مزید فروغ دینے کیلئے ایک رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے پر توجہ دے۔راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین راجہ طارق محمود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ چیمبر کے ساتھ مل کر نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لئے تمام ممکنہ کوششیں کرے گا کیونکہ یہ منصوبہ بہترین قومی مفاد میں ہے اور اس علاقے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ

کاری کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔ خیال رہے کہ آئی سی سی آئی نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی تکنیکی اور فنانشل فیزی بیلٹی تیار کر کے منظوری کے لئے آر ڈی اے کو پیش کرے گا۔ اس کے علاوہ چیمبر انڈسٹریل اسٹیٹ کی اراضی کے حصول کے لئے جزوی فنڈنگ فراہم کرنے میں بھی مدد کرے گا۔ چیمبر انڈسٹریل اسٹیٹ میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے پیمانے کی صنعتیں لگانے کیلئے سرمایہ کاروں کو آمادہ کرے گا تاکہ وہ مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدات کو بھی فروغ دے سکیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں