فوج بغاوت نہیں کرے گی لیکن اگر ایسا ہوا تو۔۔۔ سینئر صحافی نے وزیراعظم عمران خان کومشورہ دیدیا

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کیلئے استعفے دینا آسان کام نہیں ہوگا، وزیر اعظم آگے بڑھیں اور اپوزیشن کو ٹھنڈا کریں، فوج بغاوت نہیں کرے گی لیکن اگر ایسا ہوا تو سیاستدان ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام دس تک میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان

شامی کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن جعلی تھے تو اپوزیشن اسمبلی میں کیوں بیٹھی، اپوزیشن کیلئے استعفے دینا آسان کام نہیں ہوگا، اپوزیشن حکومت کو گرا نہیں سکتی لیکن ہلا تو سکتی ہے، حکومتی کارکردگی کی وجہ سے پی ڈی ایم کا بیانیہ مضبوط ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت نہیں چاہتی کہ معاملات میں ڈیڈ لاک پیدا ہو، وزیر اعظم کی ذمہ داری زیادہ ہے ، اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ پیش قدمی کریں اور ایسی صورت نکالیں کہ اپوزیشن کو ٹھنڈا کیا جاسکے، اگر وہ یہ نہیں کرتے تو اپوزیشن یکطرفہ طور پر تو اس آگ پر پانی نہیں گراسکتی۔سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ حکومت دستور کے تحت قائم ہے اور تمام ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں، ایسے میں کوئی فوج سے یہ مطالبہ کرے کہ بغاوت کردے تو ایسا نہیں ہوگا، اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو سیاستدان ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان الیکشن کیلئے تیار، اگر حالات زیادہ خراب ہوئے تو کیا کریں گے؟ سینئر صحافی نے دعویٰ کر دیا سینئر تجزیہ کارہارون الرشید نے کہا ہے کہ عمران خان کا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان نئے الیکشن کی تیار ی ہے، اگر حالات زیادہ خراب ہوئے توعمران خان ذہنی طور پر نئے الیکشن کیلئے تیار ہیں،کوئی بھی اپوزیشن سے مفاہمت کرے لیکن وہ مفاہمت نہیں کریں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے تجزیے میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں انڈسٹریل زون کا اعلان کیا، ڈیرہ اسماعیل خان پشاور موٹروے کااعلان کیا، جو جلد بننا شروع ہوجائے گا، چکوال گئے تو وہاں یونیورسٹی کا اعلان کردیا، جس سے ایک شہر آباد ہوجائے گا۔چکوال بائی پاس اور پانچ سو بیڈز بنانے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا، عمران خان اس لیے منصوبوں کے اعلانات کررہے ہیں کہ اگر حالات خراب ہوئے تو وہ ذہنی طور پر نئے الیکشن کیلئے تیار ہیں، عمران خان اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت نہیں کریں گے، اپوزیشن کے ساتھ کوئی اور مفاہمت کرتا ہے تو کرے لیکن عمران خان نہیں کرے گا۔ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کا مطلب یہی ہے کہ وہ الیکشن کیلئے تیار ہیں۔

شہبازشریف بھائی کی وفاداری کی پاداش میں جیل میں نہیں ہے بلکہ کرپشن کی وجہ سے جیل میں ہے۔ درانی کی جیل میں شہبازشریف سے ملاقات ان کا اپنا مائندسیٹ ہے۔اس کے نتائج ممکنہ طور پر حاصل ہوسکتے ہیں کہ لانگ مارچ ملتوی ہوسکتا ہے،استعفے رک سکتے ہیں۔پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں پر دباؤ آسکتا ہے۔جمیعت علماء اسلام میں جن علماء کو باہر نکالا گیا ہے، وہ مولانا فضل الرحمان سے بہت بہتر ہیں، مولانا شیرانی کی عمر90 سال ہے، پاکستان بننے سے پہلے ممبر تھے، انہوں نے بلنڈر کیا کہ اسرائیل کو ماننا چاہیے لیکن مدارس کے طلباء کے سر پرسیاست کرتے ہیں لیکن شیرانی اور گل نصیب جب کھڑے ہوں گے تو فرق پڑے گا۔عمران خان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ وہ سیاست میں بارہویں کھلاڑی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کرپشن میں انجام برا ہوسکتا ہے اس لیے وہ اپنی ساری توانائی جھونک دیں گے ۔ نوازشریف کی حکومت گئی ہے لیکن مولانا فضل الرحمان پانچ حکومتوں کا حصہ رہے ہیں، حکومت یہ ہوتی ہے ہر شہر میں سرکاری گیسٹ ہاؤس میں دوکمرے مختص ہیں،گاڑیاں ہوتی ہیں، اربوں روپیہ کما سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں