حکومت اور اپوزیشن اپنے معاملات خود نمٹائے، فوج نے سیاست میں کردار ادا رکرنے سے انکار کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) فوج سیاست میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ، اس صورتحال میں اگر جمہوریت نے آگے چلنا ہے تو اس کے لیے فریقین کو لچک دکھانا ہوگی ، یہ وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو بھی سوچنا ہوگا ، ان خیالات کا اظہار دفاعی تجزیہ کار شہزاد چوہدری نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں اگر جموہوریت کیلئے کوئی رستہ نکالنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی قیادت لچک پیدا کرے اور تمام لوگ بیٹھ کر بات چیت کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ہی معاملات چلتے رہے اور وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت قائم رہ گئی تو آج سے دو سال بعد اپوزیشن کا کچھ بھی نہیں بچے گا ان میں سے صرف مسلم یگ ن اور پیپلزپارٹی ہی رہے گی۔دفاعی تجزیہ کار کے مطابق فوج ہمیشہ منتخب حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہوتی ہے جب تک کہ وہ حکومت فوج کے ساتھ کسی قسم کی حرکتیں نہ کرنا شروع کردے ، اور ایسی کوئی بات نہ کریں کہ جس سے اپنی فوج کی بدنامی ہوتی ہو ، ورنہ وہ تو ہمیشہ حکومت کے ساتھ ہی کھڑی ہوتی ہے اور اس کے تمام احکامات کی پابند ہوتی ہے۔دوسری طرف قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہباز شریف کے بعد اہم حلقوں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے تحت رابطے بحال ہوگئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو اسمبلیوں سے مستعفی ہونے ، دھرنا دینے کے فیصلے پر نظرثانی کے بدلے محفوظ راستہ دینے کی حامی بھرلی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے سیاسی حلقوں میں پیپلز پارٹی اور اداروں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم پیشرفت کی بازگشت ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی کے معتمد ترین ذرائع نے ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے بعد پی پی اور اہم حلقوں کے مابین ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے تحت ڈائیلاگ کے لیے اہم پیشرفت کا امکان ظاہر کیا ، جس کے تحت سیاسی صورتحال کا حل تلاش کرنے کے لیے پیغامات کا تبادلہ کیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں