اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری سردار اویس احمد خان لغاری نے صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیدیا ۔ اپنا استعفی سپیکر پنجاب اسمبلی کو بھجوا دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سردار اویس احمد لغاری نے موجود حکومتی پالیسیوں سے تنگ آکر اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوانے کی بجائے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی کو
بھجوا دیا ہے ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے استعفیٰ کی تحقیقات شروع کر دیں ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کے 160 اراکین اسمبلی میں سے 159 کے استعفے میرے پاس آ گئے۔ سینیٹ الیکشن آگے کرلیں یا پیچھے حکومت کو گھر جانا ہوگا۔کہ نواز شریف اٹل فیصلہ کر چکے ہیں، جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور پی ڈی ایم سے حکومت کو این آر او نہیں ملے گا۔شہباز شریف پارٹی اور نواز شریفسے وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے۔ قومی اسمبلی کے 95 فیصد اراکین کے استعفے میرے پاس آ چکے ہیں۔ پارٹی میں اکثریتی رائے ضمنی الیکشن نہ لڑ نے کی مخالف، حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کر ے گی۔ حیران ہیں مرتضی جاوید سمیت دونوں اراکین کے استعفے اسپیکر تک کیسے پہنچے۔ محمد علی درانی جیسے لوگوں کو ملنے کی اجازت لیکن خاندان کو نہیں آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ ہفتہ کو سکھر روانگی سے قبل جاتی عمرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بی بی شہید کی برسی پر جانے کی خوشی ہے، بی بی نے جمہوریت کیلئے جان دی، بی بی شہید اور نوازشریف نے ملک کو میثاق جمہوریت دیا، جس سے ملک کی تاریخ بدلی، بلاول بھٹو اور میں میثاق جمہوریت کو آگے لے کرچلیں گے، پاکستان سے متعلق کچھ چیزیں ایسی ہیں جس پر ہم اکھٹے ہیں، پاکستان میں تقسیم بہت بڑھ گئی ہے، اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ہمیں کئی بار مذاکرات کی پیشکش ہوئی لیکن نواز شریف اٹل فیصلہ کر چکے ہیں، جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور پی ڈی ایم سے حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، جب ان کو جواب نہیں ملا تو دیگر لوگوں کو بھیجا جارہاہے، محمد علی درانی سے پہلے حکومتی وزراء کے پیغام ملتے رہے، شہبازشریف جیل میں ہیں انہیں کیا پتہ کون ملاقات کیلئے آرہاہے، اس وقت انکار نہیں کرسکتے، شہباز شریف نے تمام آفرزکو ٹھکرایا اس لئے بیٹے سمیت جیل میں ہیں، ان سے جیل میں خاندان کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن محمد علی درانی جیسے لوگوں کو ملنے کی اجازت دینا آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے، یہ بات ہمیشہ ثابت ہو چکا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی اور پارٹی سے بہت زیادہ وفادار ہیں، اگر وہ وفادار نہ ہوتے اور دھوکا دیتے تو اس نالائق کو وزیراعظم کو بنا نے کی ضرورت نہہوتی بلکہ آج وہ وزیراعظم ہو تے۔مریم نواز نے کہا کہ ملک اس وقت بحران کا شکارہے، حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے ان کی کارکردگی اتنی بری ہے کہ اگلا الیکشن یہ نہیں لے سکتے، سینیٹ کے الیکشن آگے کرلیں یا پیچھے حکومت کو گھر جانا ہوگا، ان کو پتہ چل گیا ہے کہ آئندہ الیکشن میں بھی ووٹ نہیں لے سکیں گے۔رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ملک کے اتنے مسائل ہیں لیکنکابینہ میں پی ڈی ایم زیربحث آتی ہے، بلاول جلسے میں نہیں آتے تو کہتے ہیں پی ڈی ایم میں دراڑیں پڑگئیں، جے یو آئی کو توڑنے کی کوشش پر بیک فائر ہوا، خام خیالی ہے ن لیگ کے لوگ توڑ لیں گے، سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے غیر محسوس کردار آج سب کو نظر آ رہے ہیں، ہم بھی حیران ہیں کہ مرتضی جاوید سمیت دونوں اراکین کےاستعفے اسپیکر تک کیسے پہنچے۔مریم نواز نے مزید کہا کہ ہمارے اراکین نے 31 دسمبر تک اپنے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروانے ہیں، ہمارے 159 اراکین پنجاب اسمبلی کے استعفے اور قومی اسمبلی کے 95 فیصد اراکین کے استعفے میرے پاس آ چکے ہیں، پارٹی میں اکثریت کی رائے ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے لیکن حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، ایک دو سیٹس قربان کردیں گے پارٹی میں رائے ہے ضمنی الیکشن نہ لڑیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں