اپوزیشن نے استعفے دیے تو ان کے اندر فاروڈ بلاک بن جائیں گے، وزیراعظم کی پیشنگوئی نے اپوزیشن جماعتوں کی پریشانی بڑھا دی

چکوال (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے استعفے دیے تو ان کے اندر فاروڈ بلاک بن جائیں گے، کروڑوں روپے خرچ کر اسمبلیوں میں آنے والے ان کی باتوں پر نہیں جائیں گے، پی ڈی ایم والے لوگوں کو بےوقوف سمجھتے ہیں، لیکن ان کو لاہور میں پتا لگ گیا کہ لوگ بےوقوف نہیں ہیں۔ انہوں

نے چکوال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے استعفے دیے تو ان کے اندر فاروڈ بلاک بن جائیں گے۔کروڑوں روپے خرچ کر اسمبلیوں میں آنے والے ان کی باتوں پر نہیں جائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان 12 ویں کھلاڑی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم والے لوگوں کو بےوقوف سمجھتے ہیں۔اپوزیشن لوگوں کو حقارت سے دیکھتی ہے۔ لاہورمیں ان کو پتا لگ گیا کہ لوگ بےوقوف نہیں ہیں۔ انہوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ بھارت چاہتا ہے پاکستان کی فوج کمزور ہو ، بھارت کی پروپیگنڈا مشین جیسی زبان استعمال کی جا رہی ہے، اپوزیشن نے جس طرح فوج پر حملہ کیا ، اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا ، اپوزیشن اداروں کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کررہی ہے ، اپوزیشن ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کو ٹارگٹ کررہی ہے، جب کہ بھارت بھی پاکستانی فوج کو کمزور کرنا چاہتا ہے ، اگر الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو کیا اپوزیشن الیکشن کمیشن کے پاس گئی؟ نہ ثبوت دیے نہ کسی فورم پر گئے اور پاک فوج کو اٹیک کرنا شروع کردیا کہ سلیکٹڈ حکومت کو لائے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پہلی بار پاکستان کی اپوزیشن آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف کو ٹارگٹ کررہی ہے ، اپوزیشن نے نہ کوئی ثبوت دیئے نہ کسی کے پاس گئے اور اداروں پر بولنا شروع ہوگئے ، ماضی میں دونوں پارٹیوں نے ملک میں کرپشن کی ، آصف زرداری کو نوازشریف نے جیل میں ڈالا تھا ، ملک کو آج فوج کی ضرورت ہے ، یہ فوج سے کہہ رہے ہیں کہ منتخب حکومت کو گرادیں ، اس سے اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہی ہے، اپوزیشن کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ان کو این آر او دے دیں ، اپوزیشن مجھے کسی بھی طرح بلیک میل نہیں کرسکتی ، اگر ان چوروں کو کسی حکومت نے این آر او دیا توملک سے غداری کریگی۔انہوں نے کہا کہ قوم کو کہنا چاہتا ہوں اگر ان چوروں کو کسی حکومت نے این آراو دیا تو وہ ملک سے غداری کرے گا۔ہمارے سے پہلے طاقتور وں کو این آراو دینے والی بہت ساری قومیں تباہ ہوگئیں۔یورپ میں جب صنعتی انقلاب آیا یہ ٹھیک نہیں ہم نے تعلیم

پر زور نہیں دیا، جب یورپ میں صنعتی انقلاب آیا تو وہاں پر جمہوریت شروع ہوئی اور لیڈرشپ قانون کے اندر آگئی، ہمارے مسلمانوں کا سسٹم تھا، خلیفہ وقت بھی جوابدہ تھا، مولانا فضل الرحمان نے خود فیصلہ کرلیا کہ میں صادق اور امین ہوں، میں کسی کو جوابدہ نہیں ہوں۔جمہوریت میں میرٹ اور جوابدہ ہونا ہوتا ہے، بادشاہت میں دونوں چیزیں نہیں ہوتیں۔ یہ دونوں چور جن میں ایک کا بیٹا اور ایک کی بیٹی ہے، یہ این آراو لینے کیلئے جلسے کررہے ہیں۔ ان سے کوئی پوچھے ان کی کوالیفیکیشن کیا ہے؟ انہوں نے ایک گھنٹے کا زندگی میں کام نہیں کیا۔یہ لوگ ملک چلائیں گے؟انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ترقی دینے والی حکومتیں تعلیم پر پیسا خرچ کرتی ہیں، وہ اگلا الیکشن جیتنے کیلئے کام نہیں کرتیں۔اگر ہم نے بہترین اساتذہ پر توجہ دی تو سکولوں میں غریب گھرانوں سے بہترین ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ چکوال میں 500بیڈز کا ہسپتال شروع کررہے ہیں، اس میں سپورٹ دیں گے، پاکستان میں جتنے ہسپتالوں کی ضرورت ہے وہ حکومت نہیں بناسکتی، ہم جوہیلتھ کارڈ لے کر آئے ہیں، پاکستان میں آئندہ 10سالوں میں ایسا ہیلتھ سسٹم بنائیں گے جو دنیا

کے امیر ممالک میں بھی نہیں ہوگا،ہرپانچ سالوں میں ہرخاندان کے پاس ہیلتھ انشورنش ہوگی، اس کیلئے نجی سیکٹرز کی حوصلہ افزائی کریں گے ، نجی ہسپتالوں کیلئے کم قیمت پر زمینیں فراہم کریں گے،ہیلتھ کارڈ کے ذریعے لوگ پاکستان کے کسی بھی ہسپتال میں علاج کرواسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں میں بیرونی اور اندرونی خسارے کو کم کریں گے، تاکہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے۔ 17سال بعد ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ پانچ ماہ سے سرپلس چلا گیا ہے۔ اب آمدنی بڑھانے کا زور لگا رہے ہیں۔ہمارے جب پانچ سال پورے ہوں گے توپاکستان پر قرضوں کا بوجھ نہیں ہوگا۔لوگوں کی ضروریات زندگی کا خیال کریں گے، ایجوکیشن کا سسٹم بنائیں گے،نیا بلدیاتی نظام بڑا زبردست لے کر آئے ہیں، پولیس کا سسٹم ٹھیک بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے غربت کم کررہے ہیں، کورونا وباء کے دوران تھوڑے وقت میں پیسے بانٹنے سے ہم بڑے بحران سے بچ گئے۔یہ پروگرام ہم نے چین سے سمجھا ہے۔دنیا کی تاریخ میں کسی نے غربت سے نہیں نکالا ، جس قدر چین نے نکالا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت ایک اسکیم لارہی ہے، کہ پاکستان میں کوئی شخص بھوکا نہ سوئے،یہ پورا پروگرام لے کر آئیں گے، اس پروگرام میں پوری پاکستان قوم شامل ہوگی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں