کورونا وائرس کی نئی قسم سے پاکستان کو تاحال کوئی خطرہ نہیں، وزیراعظم کے مشیر نے اعلان کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے نئے سٹرین کے پاکستان میں پہنچنے کے شواہد نہیں ملے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سوسائٹی فار اویرنیس اینڈ کمیونٹی ایمپاورمنٹ (پیس) کے زیر اہتمام ہونے والے آن لائن

سیمینار سے خطاب کیا۔آن لائن سیمینار سے پاکستان کے معروف ماہرین متعدی امراض بشمول آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود، انڈس ہسپتال سے وابستہ پروفیسر سہیل اختر اور معروف پبلک ہیلتھ ایکسپورٹ اور سی ای او عہد ہیلتھ کیئر ڈاکٹر بابر سعید خان نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں پھیلنے والے نئے وائرس کے پاکستان پہنچنے کی خبریں بے بنیاد ہیں اور ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نیا اسٹرین پاکستان پہنچ چکا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں پایا جانے والا نیا اسٹرین اتنا بھی خطرناک نہیں ہے جتنا کے میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے، ہر جاندار میں میوٹیشن یا خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور وائرس میں تو وقت کے ساتھ ساتھ میوٹیشن ہوتی رہتی ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے لیے اپنے آپ کو ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے ڈھالتا رہتا ہے۔پاکستان میں کورونا ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین مہیا کرنے کے لئے لیے تین سے چار بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطے جاری ہیں، پانچ لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی فراہمی فروری کے آخر اور مارچ کے شروع میں اسٹارٹ ہو جائے گی، جبکہ عام عوام کو ویکسین اگلے سال کی دوسری یا تیسری سہ ماہی میں ملنا شروع ہو جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت یورپی، چینی اور روسی کمپنیوں سے ویکسین کے حصول کے لیے رابطے میں ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک سے زیادہ ویکسینز مہیا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں