سال 2020، نیب نے تاریخی وصولیوں کا سال قرار دیدیا

اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو راولپنڈی نے سال دوہزار بیس کو تاریخی وصولیوں کا سال قرار دے دیا ہے۔نیب راولپنڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک سال کے دوران 196ارب سے زائد کی ریکوری کی گئیں، 42 ریفرنسز احتساب عدالت اسلام آبادمیں جمع کرائے گئے، 35افراد کو احتساب عدالتوں

سے مختلف سزائیں سنائی گئی جبکہ اسی سال 58 کیسزمکمل کیے گئے۔نیب راولپنڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیسز کی ڈی جی نیب راولپنڈی کی قیادت میں تحقیقات کی گئیں، کیسز میں اب تک15 ارب سے زائد کی وصولیاں کی جاچکی ہیں اور اربوں کی واپسی کے معاملات پائپ لائن میں ہیں۔نیب راولپنڈی نے بتایا کہ آصف زرداری ،فریال تالپو ر اورشرجیل میمن ضمانتوں پر ہیں، شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے، توشہ خانہ، حریش ، جعلی اکاونٹس اور پارک لین میں فردجرم عائد کی گئی، ان کیسز میں یوسف رضا گیلانی، زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی۔نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مضاربہ اسیکنڈل اور لکی علی اسیکنڈل کے اربوں عوام میں تقسیم کیے جاچکے ہیں، اس کے علاوہ حکومتی وزیر عامر کیانی اور نور الحق قادری کی انکوائری بھی زیر تفتیش ہیں۔قومی احتساب بیورو نے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے برطانوی ، امریکی اور دیگر ایجنسیز کیساتھ بیرون ملک آپریشن کئے، یہ آپریشن نیب کی متاثر کن کارکردگی کے باعث عمل میں لائے گئے۔۔۔۔۔

مولانا فضل الرحمٰن کو گرفتار کرنے کی اجازت دی جائے، نیب نے انتہائی اقدام اٹھا لیا

اسلام آباد (پی این آئی) قومی احتساب بیورو پشاور نے چیئرمین نیب سے مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کرنے کی اجازت مانگ لی ، یہ انکشاف تجزیہ کار و صحافی عارف حمید بھٹی نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب پشاور کی طرف سے چیئرمین قومیاحتساب بیورو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بہت زیادہ شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر انہیں گرفتار کرنے کی اجازت دی جائے۔تجزیہ کار کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف کے امیر کے خلاف نیب پشاور نے جس بھی شخص کو طلب کیا ان سب نے یہ کہا کہ ہم سے جو کچھ بھی کروایا گیا اس کے بینیفشری مولانا فضل الرحمان ہیں ہمیں تو صرف ایک ڈمی کے طور پر استعمال کیا گیا ، ہم اس ضمن میں لکھ کر دیتے کیلئے بھی تیار ہیں۔عارف حمید بھٹی کے مطابق اس پیشرفت کے نتیجے میں نیب پشاور نے جسٹس ر جاوید اقبال سے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف جاری انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کیا جائے کیوں کہ موجود شواہد کی روشنی میں ان کی گرفتاری ضروری ہوجائے گی۔اس سے پہلے قومی احتساب بیورو نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو کرپشن کے الزامات پر 26 سوالات پر

مشتمل سوالنامہ بھیج دیا ، 24 دسمبر تک جوابات جمع کروانے کی ہدایت کردی گئی ، نیب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر پی ڈی ایم سربراہ نے ان سوالوں کے جوابات جمع نہ کروائے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ، نیب نے اپنے سوالنامے میں مولانا فضل الرحمان سے پوچھا ہے کہ والد کی خریدی گئی وراثت میں ملنے والی جائیداد کی تفصیل بتائیں ، آپ اور خاندان کو تحائف کی مد میں ملنے والے اثاثوں کیتفصیل دیں جب کہ اپنے والد کے ذرائع آمدن کے حوالے سے بھی بتائیں ، صرف یہی نہیں بلکہ اپنے جوابات کے ساتھ ثبوت بھی جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق نیب نے ابراراحمد ، محمد رمضان ، یاسر ، حاجی شہزادہ ، شریف اللہ ، ٹکہ خان ، گل اصغر ، نور اصغر اور شیر بہادر سے مولانا فضل الرحمان یا ان کی پارٹی کے تعلق کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے ان کے 2 گھر اور ایک پلاٹ جو کہ ڈی آئی خان میں ہیں ، ایک بنگلہ ایف 8 اسلام آباد اور دبئی میں ایک فلیٹ ، عبدالخیل ڈی آئی خان میں مولانا کے ایک گھر اور 5ایکڑ زرعی زمین سے متعلق بھی پوچھا گیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ مولاناسے چک شہزاد میں خریدی اورفروخت کی گئی 3ارب کی زمین ، 47لاکھ روپےمالیت کی کمرشل اراضی ، عبدالخیل ڈی آئی خان میں 15لاکھ روپےمالیت کی کمرشل اراضی اور شورکوٹ میں25لاکھ مالیت

کی کمرشل اراضی سے متعلق بھی سوالات کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں