تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ کب کیا جائے گا ؟ تاریخ کا اعلان کر دیا گیا

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ 4 جنوری کو ہوگا۔مانومنٹ میوزیم کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے ورثہ کی حفاظت کرتی ہیں، پاکستان بننے میں قائد اعظم کا کلیدی کردار ہے، آج کے دن قائد اعظم کی

قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ پاکستان بنا،ہم خوش قسمت ہیں کہ پاکستان ہمارا ملک ہے، بھارت میں فسطائی حکومت مسلمانوں اور کشمیریوں پر ظلم کر رہی ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ 4 جنوری کو بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس ہے،اجلاس میں حالا ت کا جائزہ لیا جائیگا، ہماری کوشش ہے تعلیمی ادارے جلد کھولے جائیں، بچوں کی صحت اولین ترجیح ہے،تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ 4 جنوری کو ہوگا۔ اپوزیشن کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اندرونی اختلافات ختم نہیں ہورہے، ان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ یہ کچھ کر سکیں، جی یو آ ئی (ف) کے اندرونی مسائل شروع ہوگئے ہیں۔

خبردار، ہو شیار، کورونا وائرس کی نئی خطرناک قسم برطانیہ سے پاکستان پہنچنے کا انکشاف، نیوز ایجنسی کا دعویٰ

کراچی(این این آئی)برطانیہ میں دریافت نئے کورونا وائرس سے ملتے جلتے کورونا وائرس کے کراچی پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیراعظم کے چیئرمین کورونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاالرحمان نے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کیلئے مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سائنسدانوں نے بالخصوص طور پر یورپین ممالک میں کورونا وائرس کی نئی لہر میں تغیر کا مشاہدہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اس وقت 200 سے زائد کمپنیاں نئی شکل میں آنے والے وائرس سے نمٹنے کیلئے ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر عطاالرحمان نے ویکسین کی افادیت چیک کرنے کے حوالے سے کہا کہ ویکسین کے مستند ہونے اور اس کے لوگوں کی صحت پر اثرات دیکھنے کیلئے کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں سائنسدان وائرس کے تغیر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ لوگوں کو مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے پاکستان ویکسین درآمد کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ملک میں ریسرچ بیسڈ ورک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے سائنسدان مقامی سطح پر ویکسین تیار کرنے کے قابل ہو سکیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں