اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت سنبھالی تو3مہینے چیزیں سمجھنے میں لگ گئے، ڈھائی مہینے ٹیم چننے میں لگ گئے،بڑے چیلنجز میں پاورسیکٹر، سبسڈی اور برآمدات کا شعبہ ہے، ان شعبوں میں اولین ترجیحات میں شامل کریں گے، جن سیکٹرز اور چیزوں سے ڈالرآتا ہے ان کی نجکاری
کردیں گے، دوسالوں میں ہماری معیشت چلنا شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کارکردگی معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد ڈھائی مہینے ٹیم چننے میں لگ گئے، کیونکہ 25 جولائی کے بعد ہم نے اتحادی حکومت بنانا تھی۔ آہستہ آہستہ ہم چیزیں سیکھتے جا رہے ہیں، فیصلہ کیا ہے وزارتوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔ میں ہر چیز کا جائزہ لیتا ہوں، سب سے پہلے ہمیں سسٹم پر نظرثانی کرنی چاہیے، جب حکومتی ٹیم بن جائے تو پھر ٹائم دیا جائے کہ حکومت چلانے کی تیاری کریں، بریفنگ لی جائیں۔اگر ریلوے کا وزیر ہے تو اس کو محکمہ ریلوے سے متعلق پوری بریفنگ دی جائے۔ بجلی گیس اور خسارے سے متعلق کیا کیا چیزیں ہیں۔ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو ہمیں تین مہینے سمجھنے میں لگ گئے، باہر بیٹھ کرجودیکھتے تھے جب حکومت ملی وہ چیزیں بالکل مختلف تھیں۔پاورسیکٹرز میں ڈیڑھ سال تک ہمارے اعداددوشمار کا ہی پتا نہیں چل رہا تھا۔اس میں نے جو سمجھا ہے کہ وہ یہ ہے کہ ایک نئی حکومت کو کبھی بھی اس بغیر تیاری اور بغیر بریفنگ کے حکومت میں نہیں آنا چاہیے، اس کی پوری تیاری ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں سب سے بڑا چیلنج توانائی کا ہے، اس میں جتنا بھی کام کریں کم ہے، ڈیڑھ سال تک پاورسیکٹر کے اعداد کا ہی پتا نہیں چل رہا تھا، دوسرا ہماری سبسڈیز ہیں، اڑھائی ہزار ارب کی سبسڈیز دے رہے ہیں، ہر ملک میں سبسڈی ہوتی ہے، سبسڈی کا مقصد کمزور طبقات اور جو علاقے پیچھے رہ گئے ان کو سبسڈی دی جائے، اسی طرح تیسری چیز دولت پیدا کرنا ہے، اس کیلئے ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ تین ماہ سے سرپلس ہے، کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ ہوگا تو روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔سبسڈی کی رقم کو ہمیں دولت بڑھانے کیلئے استعمال کرنا چاہیے، لیکن یہاں سبسڈی عمران خان، پیسے والے اور غریبوں سب کو مل رہی ہے، جبکہ یہ مستحق لوگوں کو ملنی چاہیے۔ ایکسپورٹ نہیں ہوگی تو ہماری معیشت ترقی نہیں کرے گی، امپورٹ پر توجہ دینے سے کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ بڑھتا ہے، پنشنز کا ہمارے اوپر بڑا پہاڑ چلتا رہا ہے، کسی نے پنشنز کا پلان نہیں کیا، پنشن اداروں میں بڑھتی جارہی ہے، کسی
نے اس پر توجہ نہیں دی، ڈاکٹرمہاتیر نے کہا تھا کہ پنشن کوسیونگز میں منتقل کردیا تھا جس سے ان کا اثاثہ بن گیا۔لیکن یہاں بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ڈاکٹرعشرت کو ہدایت کی اس پر پلان دیں۔ اسی طرح زراعت کے شعبے سے فائدہ اٹھانے کیلئے توجہ دے رہے ہیں۔ چین کا ہمیں زرعی شعبے میں فائدہ ہوگا، سی پیک میں اس کے منصوبے ہیں۔اٹھارویں ترمیم کے بعد فوڈ سکیورٹی ہمارے پاس ہے لیکن پاور صوبے کے پاس ہے۔ ایک صوبہ گندم ریلیز نہیں کرتا صوبے کے پاس اختیار نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارا بیوروکریسی کا سسٹم تیز نہیں چلتا ، ہمیں ترجیحات بنانی ہوگی، اولین ترجیح والی چیزوں کو اے، بی اور سی گریڈ میں ڈال دیں گے۔ ہمارے سوادوسال ہیں، گورننس کی گارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ ملک کے اولین ترجیح والے پراجیکٹس کو تیز کریں گے۔ ملک میں جو چیزیں بھی ڈالر لے کر آتی ہیں ان کی نجکاری کردیں گے۔ ہمارا سیکٹرزاور انڈسٹری اٹھ رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں