اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں وفاقی کابینہ کا ہر فیصلہ مشاورت کے بعد اجتماعی حیثیت میں ہوتا ہے ، کوئی لابی کسی وزیر کے ذریعے دباؤ ڈالے یہ قابل قبول نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کابینہ اراکین کو ہدایت کی کہ کسی وزیر
کو کوئی لابی تنگ کرے تو وہ کابینہ کو یا مجھے الگ سے بتائے کیوں کہ ہم فیصلے کسی لابی کے دباؤ میں نہیں بلکہ شفاف اور میرٹ پر کریں گے۔وفاقی کابینہ کے مذکورہ اجلاس میں کئی اہم پالیسیوں کی بھی منطوری دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو مسترد کر دیا۔بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکٹرک وہیکل پالیسی کی بھی منظوری دے دی گئی ، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16 دسمبر کے فیصلوں کی توثیق کی گئی جبکہ موبائل مینو فیکچرنگ پالیسی کی بھی منظوری دے دی گئی ، اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے مردم شماری پر وزراء کمیٹی کی رپورٹ منظورکرلی۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کے ملازمین پر لازمی سروسز ایکٹ کی توسیع کی منظوری دی گئی جب کہ وفاقی کابینہ کی طرف سے سی ڈی اے آرڈیننس 1980 میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی گئی ، وفاقی کابینہ نے ایس ٹی ای ڈی ای سی کے ایم ڈی کی تقرری کی منظوری دی، کابینہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بحری سائنس کے ڈی جی کی تقرری کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ کی تشکیل نو کی منظوری دےدی ، وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کی تشکیل نو کی منظوری دی دی، وفاقی کابینہ نے ٹربائن فیول ایوی ایشن ہائی فلیش کی درآمد کی منظوری دےدی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں