اسلام آباد(پی این آئی )سینئر تجزیہ کار و کالم نگار رئوف کلاسرا نے اپنے ایک ولاگ میں اسحاق ڈار سے متعلق کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ نے بی بی سی کے انٹرویو میں ہیرو بننے کی کوشش کی تھی لیکن پھر ان کیساتھ کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔ رئوف کلاسرا نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار پر الزام یہ ہے کہ جب وہ وفاقی وزیر خزانہ تھےانہوں نے KASBبینک کا ایک ہزار روپے میں سودا کر دیا تھا جس پر
نیب حرکت میں آیااور پوچھا لیا کہ ہمیں بھی بتایا جائے گا کہ ایک بینک جس کی مالیت اربوں روپے ہے اسے کیسے ایک ہزار روپے میں بیچ گیا ،جو لوگوں کا اس بینک کو بیچنے میں ہاتھ ملوث ہےجسے2015یا2016میں بیچ گیا تھا انہیں ہم گرفتار کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سکینڈل پرانا ہے لیکن اس میں ایک نئی چیز سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر اور چیئرمین نیب کی اسی KASBبینک میں ہوئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس بینک کو بیجنے میں بہت سارے لوگ شامل ہیں جس میں اسٹیٹ بینک کے بھی لوگ ہیں اور ڈار صاحب بھی ہیں انہوں نے ’’کسب بینک ‘‘ کو ہزار روپے میں بیچا ہے ۔اس پیچھے اسٹوری یہ تھی کہ KASBبینک میں ایرانیوں کا پیسہ لگا ہوا تھا ، اس بینک پر الزام یہ لگا تھا کہ ایرانی اس بینک کے ذریعے منی لانڈرنگ کر رہے ہیں ، ایران کی ایک آئل کمپنی تھی کیونکہ ان پر امریکا کی پابندیاں لگی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے وہ کسی بھی ملک میں کوئی پیسہ یا کمپنی نہیں رکھ سکتے تھے اس لیے انہوں نے خفیہ طریقے سے اسٹیٹ بینک کی مرضی سے جو ڈاکومنٹ انہوں نے پیش کیے ، اس وقت فارن منسٹر حنا کھر صاحبہ تھیں یا وزیر خزانہ حفیظ شیخ صاحب تھی ، یہ اس وقت آن بورڈ تھے انہیں بتایا گیا تھا کہ 20بلین روپیہ ایران کی کمپنی KASBبینک میں ڈی پازٹ رکھنے کیلئے دے رہی ہے ، ہمیں اس کیلئے اجازت چاہیے تا کہ ہم رکھ لیں ، جس پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی قانون مسئلہ نہیں ہے تو آپ یہ رکھ لیں ، پھر یوں اسٹیٹ بینک کے ذریعے KASBبینک میں پیسہ آنا شروع ہو گیا ، اس رقم پر KASBبینک کو ملے رہے تھے جس کے بعد یہ کام چل پڑ ا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں