کوئٹہ (پی این آئی) اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چئیرمین اور جمیعت علمائے اسلام کے رہنما مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرلینا چاہئیے کیونکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مسئلہ مذہبی نہیں بلکہ سیاسی اوربین الاقوامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی حصے میں اسرائیلی اور مشرقی حصے میں فلسطینی
ریاست ہونی چاہئیے ۔مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ فلسطین خلافت عثمانیہ کی ملکیت تھی اس نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے، عربوں کا مقدمہ تھا انہوں نے بھی مان لیا ہے لیکن ہزاروں کلومیٹر دور اس مسئلے پرخوامخواہ کی جذباتی باتیں کی جارہی ہیں جو غیر معقول ہیں۔ مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تنازع عرب کا ہے یا عجم کا اگر دو فریق آپس میں بیٹھ رہے ہیں تو پھر کسی اور کو شرائط رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ بے مقصد کی خون ریزی اور جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ میں اس بات کے حق میں ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جانا چاہئیے کیونکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مسئلہ مذہبی نہیں بلکہ سیاسی اوربین الاقوامی ہے۔ انہوں نے عرب ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر خود سیلیکٹڈ ہیں تو وہ عمران خان کو کیسے سیلیکٹڈ قرار دے رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان سے ہمیشہ جھوٹ بولنے کے معاملے پر اختلاف رہا اور آئندہ بھی رہے گا کیونکہ وہ جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں، موجودہ پی ڈی ایم تحریک ذاتی مفادات کے لیے قائم ہوئی کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے لیے فضل الرحمان جلسے جلوس کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان اور جمعیت علماء اسلام پاکستان دونوں علیحدہ گروپ ہیں، کارکنان جے یو آئی ف کو نہیں بلکہ صرف جے یو آئی پاکستان کو جانتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں