کتا مار مہم ناکام، آوارہ کتوں کا راج، متعدد دیہاتوں میں بچوں سمیت 21 افراد کتے کے کاٹنے سے زخمی ہو گئے

خیرپور(این این آئی) خیرپورضلع بھر میں کتا مار مہم ناکام، آوارہ کتوں کا راج،متعدد دیہاتوں میں بچوں سمیت 21 افراد سگ زدگی کاشکار ہوگئے، محکمہ صحت ذرائع کے مطابق خیرپور ،پیرجوگوٹھ،گائوں راہوجہ،گائوں پھل واہن،گائوں مانڈن،گائوں ننڈی ٹھری،گائوں مینگھو فقیر ،اللہ آباد سمیت دیگر مقامات پر آوارہ کتوں نے احمد

،اقرا،میہر،انمول،سانول،ہدایت،نیاز،زینب،موتی مل،شہمیر،محسن،کامران بلوچ سمیت دیگر کتے کے کاٹے کا شکار ہوئے زخمیوں کو مقامی ہسپتال سے طبی امداد لوائی گئی تھی متاثرین کے ورثا کاکہناتھاکہ حکومت کی جانب سے کتے مار مہم کے اعلانات اعلانات کی حدتک محدود ہیں عملا!کچھ نظر نہیں آرہا ہے کتے مار مہم کے نام پر لاکھوں روپے غبن کرلئے جائیں گے کاغذی کاروائی میں مہم کی کامیابی کا ذکر دکھادیں گے ،عدالت عظمی کے حکم پر کہ جس علاقے میں سگ زدگی کا واقعہ رونما ہو اس علاقے کے یونین کونسل کے سیکرٹری یا بلدیہ انتظامیہ کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے پر بھی عمل در آمد نہ کرکے انتظامیہ عدالت عظمی کے حکم عدولی کرکے قانونی جرم کررہے ہیں ایسے افسران ے خلاف بھی محکمہ جاتی کاروائی عمل میں لاکر ان کے ساتھ انصاف کیا جائے کا مطالبہ کیا ہے۔۔۔۔

نیا کورونا وائرس دماغ میں داخل ہوسکتا ہے، نئی تحقیق نے کھلبلی مچا دی

لندن(این این آئی)ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو ذہنی مسائل جیسے دماغی دھند اور تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔اور اب محققین نے اس کی وجہ دریافت کی ہے جو کوئی اچھی خبر نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طبی جریدے نیچر نیوروسائنسز میں شائع تحقیق میں چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ اسپائیک پروٹین، خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کو عبور کرسکتا ہے۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا وائرس بھی دماغ میں داخل ہوسکتا ہے جو اپنے اسپائیک پروٹین جن کو ایس 1 پروٹین بھی کہا جاتا ہے، کو خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین اور پیوگیٹ سانڈ ویٹرنز افیئرز ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس مشترکہ تحقیق کی قیادت کرنے والے ولیم اے بینکس نے بتایا کہ عموما اسپائیک پروٹین خلیات میں داخلے میں مدد دیتا ہے، مگر ایسے پروٹینز بذات خود بھی اس وقت تباہی مچاتے ہیں جب وہ وائرس سے الگ ہوتے ہیں اور ورم بھی بڑھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس 1 پروٹین ممکنہ طور پر دماغ کو سائٹو کائینز اور ورم بڑھانے والے مالیکیولز کے اخراج پر مجبور کرتا ہے۔کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہونے والے مریضوں میں اکثر مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کا نتیجہ سائٹو کائین اسٹروم کی شک میں نکلتا ہے جو صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ

دماغی دھند، تھکاوٹ دیگر ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔اس تحقیق میں شامل ماہرین نے اس طرح کا ردعمل ایچ آئی وی وائرس میں دیکھا تھا اور وہ جاننا اہتے تھے کہ کیا نئے کورونا وائرس کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔محققین نے بتایا کہ اس وائرس کا ایس 1 پروٹین اور ایچ آئی وی کا جی پی 120 پروٹین کے افعال ایک جیسے ہوتے ہیں۔یہ دونوں پروٹینز ریسیپٹر کو جکڑ لیتے ہیں اور اپنے وائرسز کو پھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور یہ دونوں خون۔دماغ کی رکاوٹ کو عبور کرلیتے ہیں اور ممکنہ طور پر جی پی 120 کی طرح ایس 1 پروٹین دماغی ٹشوز کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔یہ محققین اس سے پہلے الزائمر، موٹاپے، ذیابیطس اور ایچ آئی وی میں خون۔دماغ رکاوٹ پر کام کررہے تھے، مگر لیبارٹری میں 15 افراد کی جانب سے ایس 1 پروٹین پر تجربات شروع کرنے پر اسے روک دیا گیا۔تحقیق کے نتائج سے کووڈ 19 کی متعدد پیچیدگیوں کی وضاحت ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ کووڈ سسے سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے اور یہ پھیپھڑوں کو بھی متاثر کرسکتی ہے، مگر ہمارے تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ ایس 1 پروٹین مادہ کے مقابلے میں نر چوہوں کی حس شامہ اور گردوں تک بہت تیزی سے سفر کرتا ہے، اس مشاہدے سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ کیوں

ہوتا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں