یہ پاکستانی فوج کو کہہ رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دیں ، یہ غداری کا کیس ہے جس پر آرٹیکل چھ لگتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کا انٹرویو

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کر نے کیلئے میرے اوپر کوئی پریشر نہیں اور نہ ہی کوئی پریشر ڈال سکتا ہے ،نوازشریف کے بیانات پر فوج کے اندر غصہ ہے ،جنرل قمر جاوید باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیںجو برداشت کررہے ہیں ، عسکری قیادت کے کام

خوش ہوں ، نواز شریف کی واپسی کیلئے کوششیں کررہے ہیں ، نہیں بتا سکتے کب تک واپس لائیں گے ؟چیلنج کرتا ہوں اپوزیشن لانگ مارچ کے دور ان یہاں ایک ہفتے گزار دے تو استعفیٰ کا سوچوں گایہ ہفتہ نہیں گزار سکیں گے ؟لاہور جلسہ فلاپ شو تھا ، یہ پاکستانی فوج کو کہہ رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دیں ، یہ غداری کا کیس ہے جس پر آرٹیکل چھ لگتا ہے۔۔۔۔

فوج میرے نیچے ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے فوج آئے اور میری حکومت کو گرادے، وزیراعظم عمران خان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج ان کے نیچے ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ان کے نیچے کا ادارہ ان کی حکومت گرادے، جنرل باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں اس لیے نواز شریف کی باتیں برداشت کر رہے ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہکیسی ڈیموکریٹک تحریک ہے جو جمہوری حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنا چاہتی ہے، یہ فوج کو کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومت گرادو، اگر آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف مجھے نہیں ہٹاتے تو فوج کو کہہ

رہے ہیں کہ انہیں ہٹادو۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی فوج میرے نیچے ہے کیونکہ میں منتخب وزیر اعظم ہوں، میرے نیچے کا ادارہ مجھے گرائے؟ کسی جمہوریت میں ایسا سنا ہے؟ فوج اور ادارے ساتھ نہ کھڑے ہوتے تو میں اکیلا کیا کرلیتا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف فوج کی نرسری میں پلا ہوا ہے، یہ فوج کو بلیک میل کر رہے ہیں کہ وہ جمہوری حکومت کو گرائیں، جنرل باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اس لیے وہ ان کی باتیں برداشت کر رہے ہیں۔ منتخب حکومت کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن کی جانب سے فوج پر دبائو ڈالے جانے کا انکشاف، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر تنقید کرنے سے فوج میں شدید غم و غصہ کی لہر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن فوج کو بلیک میل کرنے کیلئے آرمی چیف اور جنرل فیض کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے ، جس کا مقصد فوج پر دباو ڈالنا ہے کہ ایک منتخب حکومت کو ہٹادیا جائے ، اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے کیوں کہ یہ غداری کا کیس ہے ، آرمی چیف پر تنقید سے فوج میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ سلجھے ہویئے آدمی ہیں ، اس لیے برداشت کررہے ہیں کیوں کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اگر کوئی اور آرمی چیف ہوتو تو فوری ردعمل آتا۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے اس طرح آرمی چیف

پر تنقید کرنے کی وجہ سے فوج کے اندر ایک ردعمل آتا ہے ، جنرل قمر جاوید باجوہ ایک سلجھے ہوئے انسان ہیں جن میں ٹھہراو ہے اس لیے وہ یہ سب کچھ برداشت کر رہے ہیں ، اگر ان کی جگہ کوئی اور فوجی قیادت میں ہوتا تو اس وقت بہت شدید ردعمل آتا ، لیکن میں جانتا ہوں کہ جنرل باجوہ یہ سب کچھ برداشت کررہے ہیں کیوں کہ وہ جموہریت پر یقین رکھتے ہیں ، ہم اس انتظار میں ہیں کہ پی ڈی ایم والے کب استعفے دیتے ہیں ، میری دعا ہے کہ یہ جلد سے جلد استعفے دیں اس سے پاکستان کی بہتری ہوگی۔وزیراعظم عمران خان نے حکومتی وزیر کے اسرائیل جانے کی خبر کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل غلط خبر ہے، ہماری حکومت کا کوئی وزیر اسرائیل کیوں جائے گا؟ جب ہماری پالیسی ہے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے، پھر ایک وزیر وہاں جاکر کیا کرلے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اسرائیل جانے والی بات ہی غلط ہے، یہ بالکل غلط خبر ہے، ہماری حکومت کاکوئی بھی اسرائیل کیوں جائے گا؟ کیونکہ ہماری پالیسی ہے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے پھر ایک وزیر وہاں جاکر کیا کرلے گا؟ میں بتادوں کہ پوری طرح سے ایک مہم چل رہی ہے، یورپی یونین کی ڈس انفولیب نے ہندوستان کا پورا نیٹ ورک باہر سے بے نقاب کیا ہے ، اس کے اندر ہمارے لوگ ملے ہوئے ہیں، اس میں یہاں لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو فیڈ کررہے ہیں ، دو سال سے بس

یہی کہا جارہا ہے کہ ملک تباہ ہوگیا ہے، کوئی اچھی چیز نہیں ہورہی، جبکہ کوئی نہیں بتا رہا کہ کس طرح پاکستان کی معیشت نے ٹیک آف کیا ہے ، اگر اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے، تو اس کو کوئی زبردستی تو نہیں لے جارہا،اس کا مطلب ہے کہ کاروباری طبقات کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں