لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا مشورہ ہے کہ بلوچستان کی حکومت پر نظر رکھیں جب کہ پی پی کے لیے سندھ سے استعفے دینا کوئی آسان بات نہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے ، صدر
پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی توپھریکم فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا،31 دسمبر تک پی ڈی ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کوجمع کروادیں گے۔اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن کے حوالے سے اپوزیشن نے آئینی اور قانونی نقطے پر بات کی کہ اس کے لیے ترمیم کی ضرورت ہے۔اور آج وزیراعظم عمران خان نے بھین کہا کہ ترمین کی ضرورت ہے یا نہیں اس کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ بلوچستان کی حکومت پر نظر رکھیں۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے استفوں کے اعلان پر بلوچستان حکومت خطرے میں پڑ گئی ہے۔حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی وزیر زراعت زمرک اچکزئی پارٹی قیادت کی ہدایت پر استعفی جمع کریں گے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے عبدالقدوس بزنجو بھی حکومت سے نالاں ہیں۔عبدالقدوس بزنجو کو صوبائی اسمبلی کے 7 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ جب 425 استعفے آئیں گے تو ملک میں ضمنی نہیں بلکہ عام انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پر مشتمل اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے پاس اس وقت پارلیمنٹ میں 425 نشستیں ہیں اور جب ان 425 نشستوں سے استعفے دیے جائیں گے تو اس صورت میں ضمنی نہیں بلکہ جنرل الیکشن ہوں گے تاہم استعفوں کے معاملے پراپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم حکومتی ترجمانوں کے ٹائم ٹیبل پر نہیں بلکہ اپنے طے کردہ شیڈول چلے گی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں