سینٹ انتخابات، اگر مگر کی صورتحال پیدا ہو گئی آئین کیا کہتا ہے ؟الیکشن کمیشن نے واضح کردیا‎

اسلام آباد (پی این آئی )الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت سینٹ کےانتخابات مدت ختم ہونے سے 30روز قبل کرائے جا سکتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کمینش آئین کے تحت 12فروری سے پہلے سینٹ کے انتخابات نہیں کرا سکتے ، 12مارچ کو سینٹ کی خالی ہونیوالی نشستوں پر 30روز قبل انتخابات کرائے جا سکتے ہیں 

جو 12فروری کے بعد کسی بھی وقت کرائے جا سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اگر اپوزیشن جماعتیں 12فروری سے پہلے قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دیتی ہیں حکومت پر اخلاقی دبائو تو بڑھ جائے تاہم آئیں اور قانون کے مطابق سینٹ انتخابات کیلئے الیکٹورل کالج برقرر رہے گا ۔ دوسری جانب پی ڈی ایم میں شامل دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سینیٹ انتخاب سے قبل استعفے دینے کے حق میں نہیں کیونکہ دونوں پارٹیوں نے اگر استعفے دے دئیے تو حکومت پنجاب اور سندھ سے بھی اپنے سینٹرز منتخب کروانے میں کامیاب ہوجائے گی۔جبکہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سینیٹ انتخاب سے قبل اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حق میں ہیں تاکہ الیکٹرول کالج مکمل نہ ہوسکے اور سینیٹ انتخاب التوا کا شکار ہوجائیں۔پارلیمانی اعداد وشمار کے مطابق 11مارچ 2021ء کو ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز میں سے صرف65فیصد کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔اس وقت سینیٹ کے 103اراکین ہیں کیونکہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطور سینیٹر حلف نہیں اٹھایا تھا اور وہ لندن میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔سب سے زیادہ سینیٹ میں نقصان بھی مسلم لیگ ن کا ہوگا جس کے 30میں سے17سینیٹرز 11مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے۔پیپلزپارٹی کے21میں سے8،تحریک انصاف کے 14میں سے7،ایم کیو ایم کے5میں سے4،آزاد7میں سے4،جے یو آئی ف کے4میں سے2،جماعت اسلامی کے

2میں سے 1،اے این پی کا 1،نیشنل پارٹی کے 2،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 2 اور بی این پی مینگل کا 1 جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے 3 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوں گے۔مجموعی طور پر 52ریٹائرڈ ہونے والے سینٹرز میں سے 34کا تعلق اپوزیشن جماعتوں اور18کا حکومت اور اسکی اتحادی جماعتوں سے ہے۔مسلم لیگ کے ریٹائرڈ ہونے والے سینٹرز میں اپوریشن لیڈر راجہ ظفرالحق،پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان،پرویز رشید،آغا شہباز درانی،عائشہ رضا فاروق،چوہدری تنویر خان،

اسد اشرف،غوث محمد نیازی،کلثوم پروین،لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی،لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، جاوید عباسی،نجمہ حمید،ساجد میر،راحیلہ مگسی، سلیم ضیاء،سردار یعقوب خان ناصر شامل ہیں۔پیپلزپارٹی کے ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا،پارلیمانی لیڈر شیری رحمان،رحمان ملک،فاروق نائیک،سسی پلیجو،اسلام الدین شیخ،

گیان چند اور یوسف بادینی شامل ہیں۔پی ٹی آئی کے شبلی فراز،محسن عزیز،نعمان وزیر،جان کینتھ ولیم،لیاقت ترکئی، ثمینہ سعید اور ذیشان خانزادہ ریٹائرڈ ہوں گے۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ایم کیو ایم کی خوشبخت شجاعت،میاں عتیق،بیرسٹر محمد علی سیف اور نگہت مرزا بھی ریٹائرڈ ہوجائیں گی۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سرفراز بگٹی،منظور احمد اور

خالد بزنجو شامل ہیں۔پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ،گل بشری،نیشنل پارٹی کے اشوک کمار اور میر کبیر شاہی۔ بی این پی مینگل کے جہانزیب جمالدینی جبکہ چار آزاد اراکین بھی ریٹائرڈ ہوں گے جن میں اورنگزیب خان،مومن خان آفریدی،سجاد حسین طوری اور تاج محمد آفریدی شامل ہیں۔جے یو آئی (ف) کے مولانا عطاء الرحمان اور سینیٹر غفور حیدری بھی ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ہیں۔اے این پی کی ستارہ ایاز بھی ریٹائرڈ ہوجائیں گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں