وانا، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

وانا (قسمت اللہ وزیر ) آحمدزئی وزیر قبائل کے ذیلی شاخ کرمزخیل نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ ملک علاالدین وزیر، ملک موسیٰ جان وزیر، راشید وزیر، سراج خان وزیر، محمدنور

وزیر اور پاکستان تحریک انصاف جنوبی وزیرستان وانا ویلفیئر ونگ کے صدر والی محمد نے کہاکہ قوم کرمزخیل سمیت احمدزئی وزیر قبائل مذکورہ ہسپتال کو ہرگز پرائیوٹ این جی اوز کو نہیں دیتے ہیں حکومت کو چاہئے کہ ہسپتال میں غیر حاضر ڈاکٹرز سمیت تمام کلاس فور ملازمین کو حاضرکریں۔مظاہرین نے مذید کہاکہ حکومت نے شیخہ فاطمہ ہسپتال شولام کو بھی این جی اوز کے حوالے کرچکا ہے جس میں غریب عوام دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہاہے اس لیے قوم کرمزخیل اپنی ملکیت این جی اوز کو دینے کے لیے تیار نہیں ہے ملک موسی جان نے ایم پی اے و ڈیڈک چیئرمین نصیراللہ خان وزیر اور ایم این اے علی وزیر سے مطالبہ کیا کہ خدارہ مذکورہ ہسپتال میں این جی اوز کی مد میں مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمارا مطالبہ بحال نہ کیا تو بھر پور احتجاج کرینگے زمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔۔۔۔

جنوبی وزیرستان میں آزادی سے صحافت کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں، اسسٹنٹ کمشنر وانا

وانا (پی این آئی) وانا پریس کلب کے صحافیوں کی جانب سے الوداعی پارٹی کے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر وانا امیر نواز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے صحافیوں نے علاقے کیلئے اچھا خدمت سر انجام دیا گیا ہے جو علاقے کے لوگوں کیلئے خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو جنوبی وزیرستان میں آزادی سے صحافت کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں، لیکن ملک کے نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں آزاد صحافت کچھ زیادہ ہی شجرِ ممنوعہ ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سات قبائلی ایجنسیوں میں بظاہر مخصوص حالات میں ایک خاص قسم کی ہی صحافت ہو رہی ہے جو مبصرین کے خیال میں آزادی سے کوسوں دور ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا شمار ملک کے پسماندہ ترین حصوں میں ہوتا ہے۔ معاشرے کے دیگر شعبوں کے طرح یہاں صحافت کا حال بھی کچھ اچھا نہیں۔ اس علاقے میں تقریباً ڈھائی سو سے زائد افراد ذرائع ابلاغ سے منسلک ہیں اور انہیں سرکاری پابندیوں اور اجرتوں کی عدم ادائیگی جیسے کئی مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری پابندیاں تو ہیں ہی، بعض اوقات اپنے رشتہ دار بھی جانی دشمن ہوجاتے ہیں۔ ایسے حالات میں قبائلی صحافی انتہائی مشکل اور کٹھن صورتحال سے دوچار ہے۔ آخر میں انہوں نے وانا پریس کلب کے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر جنگلات اور زراعت کے نمائندے موجود تھے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں