اسلام آباد (پی این آئی) سینیئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ بھٹو اور نواز شریف بھی وزارت عظمیٰ کی کرسی کو مضبوط سمجھتے تھے، مگر ان کا انجام سب کے سامنے ہے ۔ اللہ کو تکبر نہیں عاجزی پسند ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر پیغام میں سینیئر صحافی رؤف کلاسرا نے اسد عمر کو جواب
دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہی بات بھٹو بارے کہی جاتی ہے انہوں نے کرسی پر ہاتھ مار کر کہا تھا میری کرسی مضبوط ہے اور وہ دو ماہ بعد گرفتار تھے۔نواز شریف نے کہا تھا عمران خان استحفی مانگتا ہے اسے شیروانی کا بٹن نہیں ملے گا۔نتیجہ آپ جانتے ہیں۔آپ بھی ملتا جلتا دعوی کررہے ہیں۔انکساری اللہ کو پسند ہے تکبر نہیں۔‘‘ ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ کمیشن اسد عمر نے کہا تھا کہ جب مولانا فضل الرحمان نے انتہائی سنجیدہ چہرے کے ساتھ مطالبہ کیا کہ 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہو جائے تو مجھے ڈر لگا کے اگر وزیراعظم عمران خان ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہوں تو کہیں ہنستے ہنستے کرسی سے نہ گر جائیں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میڈیا سے بات چیت میں پی ڈی ایم رہنماوں کے سر جھکے ہوئے ، کاندھے گرے ہوئے ، آنکھوں میں غم اور پریشانی تھی ، لگتا ہے اپوزیشن کے اکابرین کسی بہت بڑے سیاسی حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کی جانب سے حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے 31 جنوری تک کی ڈیڈلائن دیے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ مولانا نے سنجیدگی سے مطالبہ کیا کہ 31 جنوری تک حکومت مستعفی ہوجائے تو مجھے ڈر لگا۔ اپنے بیان میں اسدعمر نے کہا کہ مجھے ڈر لگا کہ اگرعمران خان ٹی وی دیکھ رہے ہوں تو کہیں ہنستے ہنستے کرسی سے نہ گر جائیں۔اسد عمر نے کہا کہ میڈیا سے بات چیت میں جھکے سر، گرے کاندھے،آنکھوں میں غم اور پریشانی، لگتا ہے اپوزیشن کے اکابرین کسی بہت بڑے سیاسی حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں