سیالکوٹ (پی این آئی) “72 سال میں اتنی کرپشن نہیں ہوئی جتنی کرپشن ڈھائی سال میں پیپلز پارٹی نے کی”، سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف کی زبان پھسل گئی۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے کنوینشن میں خواجہ آصف کی پُرجوش خطاب کے دوران زبان پھسل گئی۔ ليگی رہنماء ملک میں سب سے زیادہ
کرپشن کرنے کا الزام پیپلز پارٹی پر عائد کر دیا۔انہوں نے کہا کہ 72 سال میں اتنی کرپشن نہیں ہوئی جتنی کرپشن ڈھائی سال میں پیپلز پارٹی نے کی۔ اس موقع پر ان کے قریب موجود ایک شخص نے غلطی کی نشاندہی کی جس کے بعد خواجہ آصف نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کرپشن کا الزام تحریک انصاف کی حکومت پر لگا دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ن لیگ کے کسی جلسے میں ایسی مضحکہ خیز غلطی ہوئی ہو۔ کچھ روز قبل لاہور میں منعقدہ ورکرز کنوینشن کے دوران بھی لیگی رکن اسمبلی نے مریم نواز کی موجودگی میں “گو نواز گو” کے نعرے لگا دیے تھے۔
اہم پیش رفت ہو گئی، عمران خان کے قریب ترین دوست اور کابینہ کے ذمہ دار رکن نے اپوزیشن کو مذاکرات کی پیش کر کر دی
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے بات چیت کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، اپوزیشن کا مطالبہ ہے عمران خان مستعفی ہوں جو نہیں ہو سکتا، نظام کی بہتری کیلئے اپوزیشن سے بات کرنے کو بالکل تیار ہیں۔ایک انٹرویومیں اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان سے استعفیٰ نہیں لے سکتی، نواز شریف کی خواہش ہے کہ سسٹم گر جائے لیکن ایسا ہونے نہیں دیں گے۔انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے استعفے آ جاتے ہیں تو ضمنی الیکشن آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی تو پوری کوشش ہے تاہم دیکھنا ہوگا اپوزیشن
میں استعفے دے کر کون کون سیاسی خود کشی چاہتا ہے۔اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے الیکشن ریفارمز کیے تو اپوزیشن کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے، کرونا سے متعلق میں نے اپوزیشن رہنماؤں کو بلایا وہ نہیں آئے، مفاہمت کے لیے وہ تیار ہیں جن کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہی نہیں، اس وقت فیصلہ سازی کا اختیار فضل الرحمان، نواز شریف اور مریم نواز کے پاس ہے۔اسد عمر نے کہا کہ میرے خیال میں پیپلز پارٹی استعفے دینے کی بے وقوفی نہیں کرے گی، وہ کسی سزا یافتہ شخص جو الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا کے کہنے پر استعفے نہیں دے گی، نواز شریف کو معلوم ہے سسٹم نہیں چلتا تو انھیں ہی فائدہ ہوگا۔جلسوں سے متعلق انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو بھی پتا ہے کہ جلسوں سے حکومت نہیں گرتی، نواز شریف جو کر رہے ہیں اس میں ان کی ذات کے لیے پوری منطق موجود ہے، ن لیگ کے لیے فیس سیونگ بنتی ہے تو قیادت شہباز شریف کی طرف جائے گی، ان کے بعد قیادت بیٹے حمزہ کی طرف جائے
گی، لیکن نواز شریف کی کوشش ہے قیادت ان کی فیملی میں جائے، یعنی مریم کی طرف۔این سی او سی سے متعلق انھوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لیڈرز کی جانب سے ہی احتیاط نہیں کی جا رہی، یہ ٹھیک ہے کہ این سی او سی میں بڑے اجتماعات پر پابندی پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا، سندھ نے بڑے اجتماعات پر پابندی کی مخالفت کی تھی، این سی او سی اجلاس میں اپوزیشن نہیں آرہی تھی، اسپیکر اسمبلی نے بلایا تو کمیٹی ماننے سے ہی انکار کر دیا۔فیٹف بل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیٹف بل پر اپوزیشن نے بلیک میل کیا اور این آر او مانگا، مفتاح اسماعیل تو اس میٹنگ میں موجود ہی نہیں تھے جس کی بات وہ کر رہے ہیں، اپوزیشن نے نیب ترامیم کی جو تجاویز دی تھیں اس پر ہم ہی نہیں مانے تھے، مفتاح کو کسی نے کچھ بتایا جس پر انھوں نے ایسا بیان دیا، مفتاح نے تاثر پر کہا کہ وزرا مان گئے تھے لیکن عمران خان نہیں مانے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں