نواز شریف نے پیپلز پارٹی اورجے یو آئی کووزارت عظمیٰ کی پیشکش کر دی، اندر کی بات سامنے آ گئی، کس کی خواہشیں دم توڑ جائیں گی؟

لاہور( این این آئی)ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے نواز شریف کی جانب سے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میںپیپلزپارٹی اورجے یو آئی (ف) کوآئندہ مدت کیلئے وزیر اعظم شپ کی پیشکش کو ’’پلے نئیں دھیلہ تے کردی پھرے میلہ میلہ ‘‘ کے مصداق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اور آپ کی بیٹی تو وزیر

اعظم بننے کے خواب آنکھوںمیں سجائے پھر رہے ہیں،آپ انتظار کریں اپنی سیاست کے دوبارہ پروان چڑھنے اور وزیر اعظم بننے کی خواہشیں آپ کے سینے میں ہی دم توڑ جائیں گی ۔ میڈیا کے لئے جاری کئے گئے اپنے بیان میں مسرت جمشیدچیمہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تین بار وزیر اعظم بن کر دیکھ لیا اس عہدے کی کوئی اوقات نہیں ہوتی تو پھر چوتھی بار وزیر اعظم بننے کیلئے کیوں ہلکان ہو رہے ہیں ،پی ڈی ایم کے اتحاد میں شامل جماعتیں اورخصوصاً پیپلزپارٹی آپ کے کسی بھی وعدے پریقین کرنے کیلئے تیار نہیں، وقت آنے پر آنکھیں بدل لینا اوردھوکہ دیناآپ کا سنہرا ماضی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی میدان میں انشااللہ آپ کواور آپ کے حواریوں کو ملک دشمن بیانیے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔۔۔۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کےآئندہ وزیراعظم کیلئے تین نام تجویز کر دیئے

لاہور (پی این آئی) نواز شریف نے نئے وزیراعظم کیلئے 3 نام پیش کر دیے،۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پیپلز پارٹی اور رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔ نبیل گبول کا دعویٰ ہے کہ اب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان آپس میں نہیں لڑیں گے۔ تینوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب مل کر حکومت کریں گے، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف مل کر 10 سال حکومت کریں گے۔نواز شریف کی پیش کش کے حوالے سے نبیل گبول کا کہنا ہے کہ تجویز یہی ہے کہ بلاول بھٹو، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان باری باری وزیراعظم بنیں، یہ بات بڑی ذمے داری سے کہہ رہا ہوں۔ دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت گرانے کی کوششوں میں مصروف پی ڈی ایم کو ن لیگ کے قائد نواز شریف کی جانب سے بڑی پیش کش کی گئی ہے۔نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اجلاس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ ن لیگ کو وزارت عظمیٰ حاصل کرنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، وزیراعظم کی کوئی اوقات نہیں ہوتی۔قائد ن لیگ نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنی توجہ موجودہ حکومت گرانے پر مرکوز کرنا ہوگی، پہلے حکومت گرائی جائے پھر اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مذاکرات کر لیے جائیں۔ جبکہ حکومت گرانے کے بعد پہلے پیپلز پارٹی اور پھر مولانا حکومت کر لیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ نواز شریف

نے یہ پیش کش ایسے وقت میں کی جب پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی تاحال استعفے دینے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی۔ جبکہ نواز شریف کی جانب سے پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کو حکومت کرنے کی پیش کش کیے جانے پر جہاں ن لیگ کے اپنے کئی رہنما شدید مایوسی کا شکار ہوئے ہیں۔ ن لیگ کے اندر کئی لوگ ہیں جو وزیراعظم بننے کے خواہش مند ہیں، تاہم نواز شریف نے پیپلز پارٹی اور مولانا کو حکومت کرنے کی پیش کش کر کے ان لیگی رہنماوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں