سعودی ولی عہد نے محض چارسال میں کتنی ریکوری کرلی؟ لوٹی ہوئی دولت خزانے میں واپس جمع کرا دی گئی

جدہ (پی این آئی) شہزادہ محمد بن سلمان ولی عہد سعودی عرب نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے اپنی جدید تاریخ میں غیر معمولی کارنامے انجام دیے ہیں۔ چار برس سے کم عرصے میں فقید المثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ ’ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ بننے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے

نمٹا جائے گا‘۔سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ولی عہد نے مجلس شوری سے خادم حرمین شریفین کے جامع خطاب پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب دنیا کی اہم اقصادی طاقت ہے۔ سعودی عرب اپنی معیشت کا حجم دگنا کرنے اور اقتصادی وسائل مں تنوع پیدا کرنے میں سنجیدگی سے کوشاں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’اقتصادی سکیموں کا محور تیل کے ماسوا معاشی نظام کا قیام ہے‘۔ ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’2016 میں تیل کے ماسوا قومی پیداوار 1.8 ٹریلین ریال تھی۔ اس میں تیزی سے اضافے کی سکیمیں نافذ کی گئیں۔ تین برسوں کے دوران خوشگوار نتیجہ برآمد ہوا ہے، کورونا وبا کے باوجود جی ٹوئنٹی میں شامل ملکوں کے حوالے سے سعودی عرب دس کامیاب ترین ملکوں میں سے ایک ہے‘۔انہوں نے کہا’ ہم پرامید ہیں کہ وبا کے خاتمے پر شرح نمو میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور حالات معمول پر آئیں گے اور سعودی عرب آئندہ برسوں کے دوران تیل کے ماسوا قومی پیداوار میں تیز رفتار شرح نمو حاصل کرنے والا جی ٹوئنٹی کا اہم ملک بن جائے گا‘۔محمد بن سلمان کا کہان تھا کہ وژن 2030 کا ہدف یہ ہے کہ 2020 میں بے روزگاری کی شرح سات فیصد تک رہ جائے۔ 2018 میں بے روزگاری کی شرح تیرہ فیصد تھی ۔ 2020 کے شروع میں یہ شرح کم ہو کر 11.8 فیصد رہ گئی۔ 2020 کے آخر میں جی ٹوئنٹی میں کورونا سے متاثرہ ملکوں میں سب سے کم بے روزگاری کی شرح ہمارے یہاں ہوگی۔ جی ٹوئنٹی کے کئی ملکوں میں بے روزگاری کی شرح پندرہ سے بیس فیصد اور اس سے بھی زیادہ ہوگئی ہے‘۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ہمارے یہاں خواتین میں بے روزگاری کی شرح زیاہ ہے۔ اس کا تناسب 64 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’2017 میں انتہا پسندی کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا ۔فورا” ہی انتہا پسندانہ سرگرمیوں اور اس کے اسباب سے نمٹنے کے لیے اقدامت کیے۔ ایک برس کے اندر چالس سالہ نظریاتی منصوبے کا خاتمہ کردیا‘۔ولی عہد نے کہا ’ پہلے کوئی سال ایسا نہیں جاتا تھا کہ کوئی دہشت گردانہ حملہ نہ ہو۔ اب دہشت گردانہ حملے زیرو ہو گئے ہیں۔ انتہا پسندانہ سرگرمیوں اور افکارکا تعاقب کرتے رہیں گے‘۔سعودی ولی عہد نے یہ بھی کہا کہ’ گزشتہ عشروں کے دوران بدعنوانی کینسر کی طرح پھیل گئی تھی۔ تین برس کے دوران انسداد بدعنوانی مہم سے 245 ارب ریال وصول کیے گئے جو تیل سے ماسوا آمدنی کا 20 فیصد ہے، بدعنوانی ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس کی وجہ سے مملکت میں بہت سارے مواقع ہاتھ سے نکل گئے۔ بدعنوانی قومی بجٹ کا پانچ سے پندرہ فیصد تک کھا جاتی ہے‘۔محمد بن سلمان نے کہا کہ’ ہم نے روزگار اور عائلی امور میں سعودی خواتین کو خود مختار بنانے کی مہم چلائی۔ اب وہ کسی امتیاز کے بغیر ملک کی تعمیر و ترقی میں سعودی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لے رہی ہیں‘۔ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’ہمیں مہنگائی الاونس منسوخ کرنے پر بہت زیادہ دکھ ہوا لیکن بیشتر الاونس، مراعات نیز تنخواہوں کو نہیں چھیڑا گیا ہے‘۔شہزادہ محمد بن سلمان نے غیر ملکیوں کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ان کے حقوق کے تحفظ اور لیبر مارکیٹ کو مزید معیاری بنانے کے لیے ملازمت کے معاہدے کے ڈھانچے کی تنظیم نو کی ہے۔ سعودی عرب میں موجو د پانچ لاکھ ملازمین کے معاملا ت درست کرائے گئے تاکہ یہاں ایسے غیر ملکی ملازم لائے جاسکیں جو لیبر مارکیٹ میں قابل قدر اضافہ کرسکیں۔ ملازمت کے نئے معاہدے سے غیر ملکی کارکنان کو ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں روزگار اپنانے کے سلسلے میں زیادہ بااختیار بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے سعودی معیشت میں مسابقت کا ماحول بڑھے گا اور پیداوار میں اضافہ ہوگا‘۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں