لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ نوازشریف لاہور یا پشاور کے جلسے میں مزید خطرناک باتیں کریں گے، نوازشریف کچھ ایسی باتیں کریں گے جس سے ریاستی ادارے کے نظم وضبط پر زد پڑ سکتی ہے، نوازشریف بڑی جمع تفریق کرکے گیم کرتے ہیں، ان کو پتا ہے کوئی مجھے برطانیہ سے ڈی
پورٹ نہیں کرے گا۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے تجریے میں کہا کہ پچھلے دنوں پنڈی میں مذہبی جماعت کا ایک جلوس تھا، اس جلوس کو کسی میڈیا نے نہیں دکھایا، ان پر ہزاروں آنسو گیس کے شیل بھی چلائے گئے لیکن جلوس کے شرکاء ٹس سے مس نہیں ہوئے، آپ ان کی تعداد 14ہزار کہیں جتنی مرضی کہیں، لیکن ان کو بھگایا نہیں جاسکا، حکومت نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا، ان کے لوگوں کو رہا کیا، بات یہ ہے کہ مذہبی جلوس کو نہیں روکا جاسکا، اگر پی ڈی ایم کی تحریک میں ایک لاکھ یا پچاس ہزار لوگ اسلام آباد چلے گئے تو حکومت کے پاس کیا حکمت عملی ہے؟ ہمارے ریاستی ادارے بڑے متنازعہ ہوگئے ہیں، اتنے مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوئے تھے، مشرف دور میں چوک چوراہے میں ریاستی اداروں کے بارے کھلم کھلا باتیں نہیں ہوتی تھیں۔حالانکہ پرویز مشرف تو ڈکٹیٹر تھے۔ اپوزیشن سیاسی مخالف کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے دوسرے راستے پر چلی گئی ہے۔اپوزیشن اب اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گی۔ پہلے صرف نیب تھی لیکن اب اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ بھی میدان میں آگیا ہے۔ اگر اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کیخلاف مقدمات درج کرے گا تو وہ عمران خان کو نہیں بلکہ دارے کو ٹارگٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ میاں نوازشریف لاہور یا پشاور کے جلسے میں مزید خطرناک باتیں کریں گے، کچھ ایسی باتیں کریں گے جس سے ریاستی ادارے کے نظم وضبط پر زد پڑ سکتی ہے، میں پچھلے 30 سال سے ان کو جانتا ہوں، وہ بڑی جمع تفریق کرکے گیم کرتے ہیں، ان کو پتا ہے کوئی مجھے پاکستان کی حکومت کے حوالے نہیں کرے گا۔ اسی طرح 2014ء میں عمران خان کے دھرنے کا ہم حوالہ دیتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا، لیکن عمران خان تو دھرنے میں کھڑے ہوکر ایمپائر کا نام لیتے تھے، کسی جرنیل اور ڈی جی آئی ایس آئی کا نام نہیں لیتا تھا، لیکن اپوزیشن تو اس کے برعکس کررہی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں حالات مزید کشیدہ ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں