ریاض(پی این آئی) سعودی عرب میں گزشتہ دو سال کے دوران مقامی آبادی کو روزگار دلانے کے لیے لاکھوں غیرملکی کی ملازمتیں ختم کر کے انہیں مملکت سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ چونکہ سعودی عرب میں سب سے زیادہ غیر ملکی ملازمین پاکستانی ہیں اس لیے سعودائزیشن کے نتیجے میں سب سے زیادہ وہی بے
روزگار ہوئے ہیں۔ سعودی حکومت نے نجی شعبے کے سعودی ملازمین کے لیے تنخواہوں کے حوالے سے اہم اعلان کیا ہے۔نیوز ویب سائٹ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وزیر افرادی قوت انجینئر احمد بن سلیمان الراجحی نے نجی شعبے میں کام کرنے و الے سعودی شہریوں کی کم سے کم تنخواہ تین ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر افرادی قوت کے فیصلے کے بعد نطاقات پروگرام میں سعودی ملازم کی بھرتی اس وقت تصور کی جائے گی جب اسے کم سے کم 4 ہزار ریال ماہانہ تنخواہ دی جائے گی۔نئے فیصلے کے بعد کم سے کم تین ہزار ریال تنخواہ لینے پر نطاقات پروگرام میں آدھا ملازم شمار ہوگا۔اسی طرح تین ہزار ریال سے کم تنخواہ دینے پر نطاقات پروگرام میں سعودی ملازم کی بھرتی شمار نہیں ہوگی۔وزارت نے کہا ہے کہ ’جس کارکن کی تنخواہ تین ہزار ریال سے زیادہ اور 4 ہزار سے کم ہے اسے بھی نطاقات پروگرام میں آدھا ملازم شمار کیا جائے گا‘۔’کم سے کم تین ہزار لینے والے کارکن کا نطاقات میں ا?دھے ملازم کے طور پر شمار اس وقت ہوگا جب اس کی سماجی انشورنس فیس ادا کی جائے گی۔جو سعودی کارکن لچکدار ڈیوٹی اوقات کے مطابق کام کرتے ہیں وہ اگر 168 گھنٹے مکمل کرلیں تو انہیں نطاقات میں ایک تہائی ملازم شمار کیا جائے گا۔ واضح رہے کہسعودی حکومت نے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بھی سعودائزیشن کا اعلان کر دیا ہے۔سعودی وزیر ٹرانسپورٹ صالح الجاسر نے بتایا ہے کہ ٹرانسپورٹ اور ٹیکسی ایپلی کیشن میں 45 ہزار سعودیوں کی بھرتی کی جائے گی۔ جس کے باعث مزید ہزاروں پاکستانی بے روزگار ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں ٹیکسی ایپلی کیشن کی سعودائزیشن مکمل ہوجائے گی۔ سعودی خواتین اور طالبات ٹرانسپورٹ اور رینٹ اے کار میں اپنی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں چار اداروں کے ساتھ معاہدے کر لیے ہیں جس کے تحت 6 لاکھ سعودی شہری اور مقیم غیرملکی ٹیکسی ایپلی کیشن گائیڈنس پروگرام میں کام کریں گے-
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں