گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کو غیرمعمولی انتخابی کامیابی ملی ہے۔ سابق وزرائے اعلیٰ مہدی شاہ اور جناب حفظ الرحمان کی شکست اس امر کی دلیل ہے کہ لوگوں کی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ امیدیں قائم اور دائم ہیں اور وہ کسی اور کے رنگ میں رنگنے کو تیار نہیں۔1۔ پاکستان تحریک انصاف کی مخالف
جماعتوں نے بھرپور الیکشن مہم چلائی۔ ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی۔ سیکورٹی خطرات کے باوجود انہیں انتظامیہ نے ہر ممکن سہولت پہنچائی۔لوگ بھی ان کے جلسوں میں نہ صرف آئے بلکہ اپوزیشن جماعتوں کو زندہ کر گئے۔2۔ گلگت بلتستان کا الیکشن نیشنل الیکشن کی طرح کا معرکہ بن گیا تھا جہاں دوبیانیہ باہم دست وگریباں تھے۔ ایک ووٹ کو عزت دو کے نام پر ریاستی اداروں اور منتخب حکومت پر ضرب لگانے کا بیانیہ اور دوسرا کرپشن فری پاکستان، جہاں ہر ادارہ اپنی اپنی حدودمیں رہ کر ملک اور قوم کی خدمت کرے۔ لوگوں نے سب کے جلسے سنے۔ نعروں اور دعووں کو پرکھا۔ خوب جانچا اور آخر میں ٹھپہ پی ٹی آئی کے پلے پر لگایا کیونکہ وہ بلے کی کامیابی کا مطلب پاکستان کو مستحکم کرو کے مترادف جو ٹھہرا۔ 3۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کو تحمل سے اپنی شکست تسلیم کرنی چاہیے۔ ٹرمپ کی طرح ضد نہیں کرنی چاہیے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے دل بڑا کرنا چاہیے۔4۔پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ گیلپ سروے پہلے ہی بتاچکا ہے۔ اب گلگت بلتستان کی فتح نے اس پرمہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ انشا اللہ مارچ میں سینٹ میں بھی اسے برتری حاصل ہوجائے گی۔ اور اگلے برس جولائی میں مظفرآباد کے تحت پر وہ براجماں ہوگی۔ 5۔ تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی نے تمام تر مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود میرٹ پر پارٹی کے رہنماؤں اور دوسری جماعتوں سے مستعفی ہوکر آنے والوں کو ٹکٹ دیئے۔ مضبوظ اعصاب کے ساتھ اندر اور باہر کے دباؤ کا مقابلہ کیا۔ گلگت بلتستان میں کامیابی اور کامرانی کا سہرہ ان کے سر جاتاہے۔ انہوں نے ایک بہترین منتظم کا لوہا منوایاہے۔ سیف اللہ خان پارٹی کو نچلی سطح پر منظم کرنے کے کامیاب تجربہ کے بعدپہلی بار الیکشن کے معرکے میں اترے اور اللہ تعالے نے انہیں سرخ رو کیا۔ انشا اللہ ان کی لیڈرشپ میں پارٹی میں مزید کامیابیاں حاصل کرے گی۔ علی امین گنڈا پور اور زلفی بخاری نے بھی خوب محنت کی۔ 7۔ اصل امتحان اب شروع ہوا ہے۔ اقتدار کوئی منزل نہیں بلکہ منزل تک پہنچنے کا ذریعہ ہوتاہے۔ منزل گلگت بلتستان میں انصاف اور عدل کا نظام قائم کرنا ہے جہاں شہریوں کو ان کے حقوق ان کی دہلیز پر ملیں۔ امید ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ گلگت بلتستان کو پورے ملک کے لیے ایک اچھی تجربہ گاہ بنائے گی۔ 8. پی ڈی ایم اور خاص کر نون لیگ کو سوچنا چاہیے کہ لوگ ان کے بیانیہ کو قبول نہیں کررہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ملک کے دفاعی ادارے قومی سلامتی کے لیے ناگیزیر ہیں۔ انہیں کمزور کرنے کی کوششوں کو عوام نے نہ پہلے پذیرائی بخشی اور نہ اب بخشنے والے ہیں۔ اس لیے وہ اپنی سیاسی فکر کی اصلاح کریں ورنہ رفتہ رفتہ ان کا سیاسی خیمہ اجڑجائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں