اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا کیسز حقیقت سے کم رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا چُھپانا نہیں چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور اسلام آباد درست جبکہ پنجاب ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان
سے ڈیٹا ٹھیک نہیں آرہا۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ مجھے ڈر یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ کرونا پاکستان میں پھیلا تو شاید یہ شہروں کی نبست دوسرے علاقوں جہاں ہماری 60 سے 70 فیصد آبادی ہے، اُن میں پھیلنے کا امکان زیادہ ہے۔اگر وہاں پھیل گیا تو صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے استعفے کی سیاسی وجوہات تھیں۔ میں ابھی بھی یہاں موجود ہوں۔بہت سے لوگوں نے یہ افواہ پھیلائی کہ میں پاکستان چھوڑ کر جا رہا ہوں لیکن میں سب کے سامنے یہیں پر موجود ہوں۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے ادویات منگوانے کی منظوری خود وزیراعظم نے دی۔وزیر اعظم کی مشاورت سے فیصلہ ہوا کہ ادویات کی درآمد کو مستثنیٰ ہو گا۔ کہیں نہیں لکھا تھا کہ صرف لائف سیونگ منگوانے ہیں۔ مجھے کہا گیا کہ آپ ٹی وی پر زیادہ کیوں آتے ہیں؟ میری وزیراعظم کے ساتھ اچھی ایکویشن بنی ہوئی تھی، انہوں نے خود مجھے بلایا تھا۔ لیکن کابینہ اور پارلیمنٹ میں منتخب اور غیر منتخب کی ٹینشن ہے۔کابینہ میں اعتراض اُٹھا تو وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیا۔ کابینہ میں تنقید پر وزیراعظم نے میرے سامنے کسی کو منع نہیں کیا۔اب وہ انکوائری کہاں ہے اس کا کیا رزلٹ نکلا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سازش ہوئی ہے۔ تانیہ سے بھی یہی ہوا، ایسا ماحول بنا کہ وہ خود چھوڑ گئی۔ مجھے حکومت سے بے حد مایوسی ہوئی کیونکہ مجھے حکومت نے خود بلایا اور پھر دفاع بھی نہیں کیا۔ میں 16 سال سے باہر تھا ، لیکن جب وزیراعظم عمران خان نے مجھے بلایا تو میں نوکری چھوڑ کرپاکستان آیا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے معاونین اور غیر منتخب اراکین کے خلاف ایک باقاعدہ مہم شروع ہو گئی تھی۔ میں نے فیصلہ کیا کہ علیحدہ ہونا بہتر ہے جس کے بعد میں نے استعفیٰ دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں